نیویارک : 3 اکٹوبر ( یو این آئی ) ’روئٹرز‘کے مطابق امداد میں 19 کروڑ ڈالر لبنانی فوج اور 4 کروڑ ڈالر داخلی سیکیورٹی فورسز کے لیے شامل ہیں-امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس ہفتے لبنان کی سیکیورٹی فورسز کو 23 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔ یہ بات روئٹرز نیوز ایجنسی نے واشنگٹن اور بیروت میں اپنے ذرائع کے حوالے سے بتائی۔ یہ اقدام حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے سلسلے میں امریکی کوششوں کے طور پر سامنے آیا ہے۔ایک لبنانی ذریعے نے بتایا کہ اس رقم میں سے 19 کروڑ ڈالر لبنانی فوج کو اور 4 کروڑ ڈالر داخلی سیکیورٹی فورسز کو دیے جائیں گے۔امریکی کانگریس میں ڈیموکریٹک معاونین نے کہا کہ اس امداد کی فراہمی 30 ستمبر کو امریکی مالی سال ختم ہونے سے قبل عمل میں آئی۔ ایک معاون جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں سے فون پر بات کی، اس نے بتایا کہ ”لبنان جیسے چھوٹے ملک کے لیے یہ بہت اہم قدم ہے’۔یہ امداد ایسے وقت میں منظور کی گئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے کئی غیر ملکی امدادی پروگراموں میں کمی کی ہے۔ اس کی توجیہہ یہ دی گئی ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے خرچ کرنے میں اس کی اولین ترجیح ’’امریکہ فرسٹ‘‘’ ہے۔ بظاہر اس امداد کی فراہمی ظاہر کرتی ہے کہ ٹرمپ مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر غزہ کے تنازعہ کے حل کو ترجیح دے رہے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے کہا کہ امریکی امداد لبنانی سیکیورٹی فورسز کو ایسے وقت مضبوط کر رہی ہے جب وہ پورے ملک میں لبنانی خود مختاری کے تحفظ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عمل درآمد کے لیے کام کر رہی ہیں۔ یہ قرارداد لبنان اور اسرائیل کے درمیان ایک پائے دار سیکیورٹی نظام کا واحد قابلِ عمل دائرہ کار ہے۔لبنانی صدر جوزف عون اور وزیرِ اعظم نواف سلام نے 5 اگست کو امریکی حمایت یافتہ لبنانی فوج سے کہا تھا کہ وہ ملک بھر میں ہتھیاروں کو صرف ریاستی سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں میں رکھنے کے لیے سال کے اختتام تک ایک واضح منصوبہ تیار کرے۔حزب اللہ نے 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے خاتمہ کے بعد سے اپنے ہتھیار ڈالنے کی تمام اپیلوں کو مسترد کیا ہے۔