تین منڈلوں میں ٹی آر ایس کو بی جے پی پر سبقت کا انکشاف ، مقامی قائدین سے وزراء ربط میں، کانگریس کو ضمانت بچانے کی فکر
حیدرآباد28 ۔اکتوبر (سیاست نیوز) حضورآباد ضمنی چناؤ کیلئے انتخابی مہم کے اختتام کے بعد سیاسی جماعتوں کی توجہ 30 اکتوبر کو رائے دہی پر مرکوز ہوسکتی ہے۔ گزشتہ چار ماہ سے حضور آباد کی مہم میں مصروف ٹی آر ایس اور بی جے پی قائدین کیلئے ضمنی چناؤ وقار کا مسئلہ بن چکا ہے جبکہ کانگریس کی تمام توجہ ضمانت بچانے تک محدود دکھائی دے رہی ہے۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی شرائط کے نتیجہ میں حضور آباد میں جلسہ سے خطاب سے محروم رہے وہ حیدرآباد سے انتخابی مہم اور رائے دہی کی تیاریوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مہم کے اختتام کے بعد چیف منسٹر نے ٹی آر ایس کا موقف جاننے بعض خانگی اداروں ؤ انٹلیجنس سے رپورٹ طلب کی ہے ۔ رپورٹ میں ٹی آر ایس اور بی جے پی میں کانٹے کی ٹکر دکھائی گئی ہے جبکہ ایک سروے میں ٹی آر ایس کو بی جے پی پر معمولی سبقت کی پیش قیاسی کی گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ چار منڈلوں میں تین میں ٹی آر ایس کا موقف مستحکم ہے جبکہ ایک میں بی جے پی کا زور دکھائی دے رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے تازہ رپورٹ کی بنیاد پر قائدین کو متحرک ہونے کی ہدایت دی ہے۔ الیکشن کمیشن کے احکامات کے مطابق کل شام سے حضور آباد میں غیر مقامی قائدین کے قیام کی اجازت نہیں ہے ۔ لہذا چیف منسٹر نے مقامی قائدین سے مسلسل ربط قائم کرکے رائے دہی پر توجہ دینے کی ہدایت دی ہے ۔ چیف منسٹر منڈل اور دیہات کی سطح پر پارٹی کے عوامی نمائندوں سے ربط قائم کرتے ہوئے انہیں ضروری ہدایات دے رہے ہیں۔ دوسری طرف ریاستی وزراء ہریش راؤ ، کے ایشور اور جی کملاکر جو گزشتہ تین ماہ سے حضور آباد میں مصروف تھے ، وہ بھی مقامی قائدین سے ربط میں ہیں اور رائے دہندوں کے موقف کے بارے میں معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی نے دلت خاندانوں کے علاوہ فلاحی اسکیمات کے استفادہ کنندگان پر توجہ مرکوز کی ہے اور قائدین کو یقین ہے کہ حکومت کی فلاحی اسکیمات کامیابی کی ضمانت بن سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے لمحہ آخر میں دولت اور شراب کی تقسیم کو روکنے کیلئے مبصرین کو چوکس کردیا ہے ۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق ہر دیہات اور منڈل سے متعلق رپورٹس حاصل کی جارہی ہے اور زیادہ تر رپورٹس پارٹی کے حق میں حوصلہ افزاء ہے۔ چیف منسٹر کو یقین ہے کہ حضور آباد میں رائے دہی کا فیصد 70 سے زائد رہے گا اور پارٹی امیدوار کو 15 تا 20 ہزار کی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوگی۔ حلقہ میں ٹی آر ایس اور بی جے پی کے قائدین متحرک دیکھے گئے جبکہ کانگریس کے مقامی قائدین صرف چہارشنبہ تک مہم میں مصروف تھے۔ کانگریس کی ریاستی قیادت کو کامیابی کے بجائے پارٹی امیدوار کی ضمانت بچانے میں دلچسپی ہے کیونکہ مقامی سطح پر حضور آباد میں کانگریس کی مضبوط قیادت نہیں ہے۔ ر
چیف منسٹر کے سی آر حضور آباد میں پارٹی کی انتخابی مہم سے پوری طرح مطمئن
وزراء اور پارٹی کے قائدین سے ٹیلی فون پر رابطہ ، آئندہ دو دن متحرک رہنے مقامی قائدین کو ہدایت
حیدرآباد ۔ 28 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر کے سی آر حضور آباد میں وزراء اور ٹی آر ایس کے عوامی منتخب نمائندوں کی انتخابی مہم اور ان کی پیش کردہ رپورٹ سے پوری طرح مطمئن ہیں ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے نئے عائد کردہ تحدیدات کے بعد چیف منسٹر کے سی آر نے 27 اکٹوبر کو منعقد ہونے والے جلسہ عام کو ملتوی کردیا تاہم حضور آباد میں ٹی آر ایس کی انتخابی مہم چلانے والے وزراء ، ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی ارکان قانون ساز کونسل اور پارٹی کے سینئیر قائدین سے مسلسل رابطہ میں تھے اور انہیں مختلف تجاویز اور مشورے دیتے ہوئے سیاسی حکمت عملی کو تبدیل کروا رہے تھے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ انٹلی جنس اور مقامی پولیس اور پارٹی قائدین سے حاصل ہونے والی فیڈ بیاک کے لحاظ سے ٹی آر ایس نے دوڑ دھوپ کی ہے ۔ انتخابی مہم کے اختتام کے بعد کل رات چیف منسٹر کے سی آر نے ریاستی وزراء ہریش راؤ ، گنگولہ کملاکر ، کے ایشور ، تلنگانہ پلاننگ کمیشن کے نائب صدر نشین بی ونود کمار ، ٹی آر ایس کے جنرل سکریٹری پی راجیشور ریڈی ، گورنمنٹ وہپ بی سمن پارٹی کے قائدین کوشک ریڈی ، بی سرینواس وغیرہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور حضور آباد اسمبلی حلقہ کی تازہ صورتحال پر رپورٹ طلب کی ہے ۔ پارٹی کے قائدین نے حلقہ میں اپنے 130 دن کے قیام پارٹی کی انتخابی مہم ، عوامی رائے پر حلقہ کے منڈل واری اساس پر رپورٹ پیش کی ہے ۔ پارٹی کے قائدین نے چیف منسٹر کو بتایا کہ حلقہ کی ترقی ، حکومت کی فلاحی اسکیمات بالخصوص دلت بندھو اسکیم کا عوام میں اچھا اثر دیکھنے کو ملا ۔ ٹی آر ایس کا امیدوار جی سرینواس یادو کم از کم 5 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 30 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیاب ہوگا ۔ چیف منسٹر نے پارٹی قائدین کو ہدایت دی ہے کہ تین دن تک آرام نہ کریں ۔ غیر مقامی قائدین حضور آباد چھوڑنے سے قبل مقامی قائدین کے ساتھ اجلاس طلب کریں ۔ رائے دہی تک ان سے رابطے میں رہے ۔ حلقہ کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھیں ۔ پارٹی کے ایجنٹس کا اجلاس طلب کریں ۔ انہیں انتخابی امور پر شعور بیدار کریں ۔ ساتھ ہی سوشیل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں پر نظر رکھیں ۔ ہر چیز کا منھ توڑ جواب دینے کیلئے تیار رہے ۔ چیف منسٹر نے مقامی قائدین کو تیقن دیا کہ پارٹی کے لیے خدمات انجام دینے والوں کا ہمیشہ احترام کیا جائے گا ۔ ان کی خدمات سے پارٹی بھر پور استفادہ کرے گی ۔۔ ن
