حضور اکرمﷺ معلم انسانیت، حضورؐ کو ’امی‘ کہہ کر زبان دراز کرنے کا کسی کو حق نہیں

   

محافل میلاد النبیﷺ سے مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی کا خطاب
حیدرآباد، 25 ستمبر (پریس نوٹ) ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا لقب اس معنی میں امی ہے کہ آپؐ کا کوئی استاد نہیں تھا۔ حضور اکرمﷺ اس دنیاے فانی میں کسی کے شاگرد نہیں تھے۔ یہ آپؐ کی وہ صفت ہے؛ جو تمام انسانوں اور انبیا کرامؑ سے آپؐ کو ممتاز اور اعلی بناتی ہے۔ حضور نبی کریمؐ تو معلم انسانیت ہیں۔ رسول اللہؐ کا حکم دین ہے اور آپؐ کا کسی کام سے روکنا یہ بھی دین کا حصہ ہے‘‘۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر مولانا احسن بن محمد الحمومی امام و خطیب شاہی مسجد باغ عام نے کل ہند مجلس تعمیر ملت کے زیر اہتمام تاریخی جلسہ یوم رحمتہ العالمین ﷺ کے موقع پر کیا۔ مولانا احسن الحمومی نے کہا کہ کسی کو بھی یہ حق نہیں کہ وہ حضورؐ کو ’’امی‘‘ کہہ کر اپنی زبان دراز کرے اور حضورؐ کی امی صفت کو ظاہر کرتے ہوئے بے باک اور بے لگام ہوجائے۔ حضورؐ کی شان تو یہ ہے کہ آپؐ نے براہ راست اللہ تعالی سے علم حاصل کیا۔ آپؐ امی ہونے کے باوجود بھی پوری ’’کامل العلم‘‘ تھے۔ حضورؐ نے تو انسانیت کو ’’اسوہ حسنہ‘‘ کا فارمولا عطا کیا ہے۔ مولانا احسن الحمومی نے دارالسلام میں منعقدہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے زیرِ اہتمام عظیم الشان جلسہ رحمت العالمین سے بھی خطاب کیا۔ مولانا احسن بن محمد الحمومی نے کہا کہ فاتح فلسطین سلطان صلاح الدین ایوبی نے فرمایا تھا کہ جب امت کا مالدار طبقہ عیاشی اور مذہبی طبقہ مسلکی اختلافات میں مصروف ہو تو یہ امت کی بربادی کا سبب بنے گا۔ مولانا الحمومی نے کہا کہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسے متبرک موقع پر جو ہلڑبازی کی گئی، وہ اس کی واضح مثال ہے۔ مولانا نے کہا کہ 1500 سال قبل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں بعثت ہوئی۔ انہوں نے رب کریم کی مدد سے دین کو عام کیا۔ مشقتیں برداشت کیں ظلم سہے اور منتیں کر کے دین کو فروغ دیا۔ حجۃ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کی کیفیت اور ان کا مقام و مرتبہ جو بلند و اعلی تھا آج ہم اگر اس کا تقابل کریں تو ہم کہیں بھی نظر نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ اہل ہند مسلمانوں کو رسول اکرم صلعم کی مکی زندگی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت جیسے جمہوری ملک میں مسلمان مکی دور کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔ دیگر اقوام کے لئے مثال بن جائیں۔حضور اکرمؐ کے میلاد منانے کا بھی اپنا طریقہ ہے۔ میلاد منانا انتہائی متبرک کام ہے، لیکن اس نام سے جو خرافات کی گئی، وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ کیا دیگر اقوام کے جلوس اور میلاد کے جلوس کے میں کوئی فرق محسوس کیا گیا ہے؟ علما اور دانشواروں کا فرض ہے کہ وہ اس سب سے بچنے کے لیے آئندہ سال سے قبل عملی منصوبہ بنائی اور میلاد کے نام پر ہونے والی خرافات کا تدارک کیا جائے۔