غزہ /14 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور صہیونی ریاست اسرائیل کے مابین جنگ بندی پر بات چیت کے لیے مصری وفد غزہ پہنچ گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ پیش رفت قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے القسام بریگیڈ کے ایک کمانڈر کی شہادت کے بعد غزہ کی سرحد پر کشیدگی میں ضافے کے بعد سامنے آئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق مصری وفد میں جنرل انٹیلی جنس کے اہم ذمے داران شامل بھی ہیں، جنہوں نے غزہ میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی۔ حماس کے ایک ذمے دار صلاح البردویل کے مطابق مذاکرات کا محور حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی تھی، اس کے علاوہ مصر اور حماس کے درمیان تعلقات، غزہ کے عوام کو درپیش مشکلات اور دیگر معاملات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اِسی دوران حماس تنظیم اور صدر محمود عباس کے زیر قیادت فتح موومنٹ کے درمیان مصالحت کو یقینی بنانے کی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔ حماس کی ویب سائٹ پرجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری وفد نے فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے حوالے سے مثبت پیش رفت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دریں اثنا غزہ آمد سے قبل مصری سیکورٹی حکام کے اعلیٰ سطح وفد نے تل ابیب میں صہیونی حکام کے ساتھ ملاقات اور سرحدی کشیدگی پر بات چیت کی تھی۔ دورہ غزہ سے قبل مصری وفد نے فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹر رام اللہ کا بھی دورہ کیا، جہاں فلسطینی انٹیلی جنس چیف ماجد فرج سے ملاقات میں فلسطین سمیت کئی دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اْدھر غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحدی باڑ کے نزدیک ہفتہ وار مظاہروں کے سلسلے میں جمعہ کے روز کئی مقامات پر ہزاروں فلسطینی جمع ہوئے اور فلسطین و امریکا سمیت صہیونی ریاست کے حمایتیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ گزشتہ برس شروع کیے گئے مظاہروں کا مقصد 2007ء سے جاری غزہ پٹی کے محاصرے کے خلاف احتجاج ہے۔ غزہ میں وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ہفتہ وار مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 33 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی جیسن گرین بیلٹ نے فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس کی طرف سے امریکا کے بائیکاٹ کے دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس کے اعلانیہ موقف کے باوجود فلسطینی اتھارٹی اور امریکی حکام کے درمیان واشنگٹن میں ملاقاتیں جاری رہتی ہیں۔
