نیویارک ۔ 4 نومبر (ایجنسیز) امریکہ نے پیر کے روز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعدد ارکان کو ایک قرار داد کا مسودہ بھیجا ہے، جس میں کم از کم دو سال کیلئے غزہ میں ایک بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ بات ایک نئی امریکی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔امریکی ویب سائٹ axios کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکی مجوزہ منصوبے کے مطابق یہ فورس مصر سے متصل غزہ کی سرحد پر سکیورٹی برقرار رکھے گی۔مزید بتایا گیا ہے کہ یہ فورس روایتی امن فوج نہیں بلکہ غزہ کے استحکام کی معاون فورس ہو گی۔امریکی تجویز کے مطابق فورس کی ذمے داریوں میں غزہ میں انسانی راہ داریوں کے تحفظ، فلسطینی پولیس کی تربیت اور حماس کا اسلحہ واپس لینا (اگر وہ خود سے نہ دے) شامل ہے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی “مضبوط ہے، کمزور نہیں”۔ٹرمپ نے پیر کے روزCBS چینل پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا “اگر حماس نے بہتر طرزِ عمل اختیار نہ کیا تو اسے فوراً ختم کیا جا سکتا ہے، اور وہ یہ بات بخوبی جانتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ “میں اگر چاہوں تو حماس کو فوراً غیر مسلح کر سکتا ہوں۔ گزشتہ ماہ ٹرمپ نے غزہ کے تباہ شدہ علاقے کیلئے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں علاقے کو غیر مسلح کرنے، اس کی انتظامیہ کو ایک عارضی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے (بین الاقوامی نگرانی میں)، تعمیرِ نو شروع کرنے اور اسرائیلی افواج کے تدریجی انخلا کی تجاویز شامل تھیں۔ادھر حماس نے کہا کہ اسلحے کی واپسی ایک پیچیدہ معاملہ ہے، جس کیلئے فلسطینی اتفاقِ رائے ضروری ہے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنی طرف سے یہ یقین دہانی کرائی کہ غزہ اب اسرائیل کیلئے خطرہ نہیں رہے گا۔
انھوں نے زور دیا کہ اسرائیل کا ہدف حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ کو “غیر عسکری علاقہ” بنانا ہے۔ مزید یہ کہ تل ابیب واشنگٹن کے ساتھ مل کر غزہ کی صورتِ حال بدلنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔اسی طرح 10 اکتوبر سے نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو جو زندہ ہیں ، رہا کیا جائے اور ہلاک شدگان کی نعشیں واپس دی جائیں۔