قاہرہ : غزہ پٹی میں جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ یہ بات دو مصری سیکورٹی ذرائع نے ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتائی۔ذرائع کے مطابق محصور علاقے میں طویل مدتی جنگ بندی پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے، تاہم کچھ حساس نکات اب بھی باقی ہیں، جن میں حماس کے ہتھیاروں کا مسئلہ شامل ہے۔اس سے قبل مصری ریاستی نیوز چینل نے بتایا تھا کہ مصری انٹیلی جنس کے سربراہ حسن محمود رشاد پیر کو قاہرہ میں اسرائیلی وفد سے ملاقات کریں گے، جس کی قیادت اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون دیرمر کر رہے ہیں۔ چینل کے مطابق یہ ملاقات قطر اور مصر کی طرف سے جنگ بندی کی بحالی کی کوششوں کا حصہ ہے، تاکہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی دوبارہ قائم کی جا سکے۔ مصر، قطر اور امریکہ غزہ میں تباہ کن جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں، جو اب اپنے اٹھارہویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔ حماس نے اس ہفتے کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ اس کا وفد قاہرہ میں مصری ثالثوں سے بات چیت کے بعد ہفتے کے روز واپس چلا گیا۔ حماس کے ایک عہدے دار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ تنظیم ایک “معاہدہ” کرنے کے لیے تیار ہے، جس میں باقی تمام اسرائیلی قیدیوں کی ایک ساتھ رہائی اور پانچ سالہ جنگ بندی شامل ہو گی۔ یاد رہے کہ17 اپریل کو حماس نے اسرائیلی تجویز مسترد کر دی تھی جس میں 45 دن کی جنگ بندی کے بدلے دس زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی پیش کش کی گئی تھی۔ جہاں ایک طرف حماس ایک جامع معاہدے کا مطالبہ کر رہی ہے، وہاں دوسری طرف اسرائیل تمام قیدیوں کی واپسی اور حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کو غیر مسلح کرنے پر زور دے رہا ہے، تاہم حماس نے اس مطالبے کو “سرخ لکیر” قرار دیا ہے۔