حکومت سے ناراضگی کا مطلب جیل نہیں :عدالت

,

   

دشا روی کو 9 دن بعد ضمانت، اظہار خیال کی آزادی کی حمایت

نئی دہلی : ٹول کٹ کیس میں بنگلور سے گرفتار 22 سالہ ماحولیات کی کارکن دشا روی کو دہلی کی عدالت نے آج ضمانت دے دی۔ عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے یہ سخت ریمارک کیاکہ حکومت کے خلاف ناراضگی کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو بھی جیل میں ڈالا جائے۔ ملک میں اظہار خیال کی آزادی اور حکومت سے ناراضگی کے حق کی پرزور حمایت کی۔ عدالت نے کہاکہ غداری کے جرم کو وزیر پر لاگو نہیں کیا جاسکتا جو حکومتوں کو زخم پہنچاتے ہیں۔ کسان تحریک پر ٹوئٹ کرتے ہوئے دیا گیا بیان ماحولیاتی کارکن دشا روی کو جیل میں ڈال دیا تھا۔ عدالت نے بالآخر 9 دن بعد ان کی ضمانت منظور کی ہے۔ دہلی کی پٹیالہ ہاؤز کورٹ نے دشا کو ایک لاکھ کے بانڈ پر مشروط ضمانت دی۔ پولیس نے عدالت میں کہاکہ دشا روی نے ثبوت مٹائے ہیں۔ جبکہ دشا روی کی طرف سے کورٹ میں کہا گیا تھا کہ اُنھیں کسانوں کی تحریک کی حمایت ملک سے غداری ہے تو بہتر ہے کہ وہ جیل میں رہیں۔ دشا روی کی ضمانت پر اُس کی ماں منجولا کا ردعمل سامنا آیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ بیٹی کی ضمانت سے وہ خوش ہیں اور عدلیہ پر اُنھیں مکمل اعتماد ہے۔ جج نے احساس ظاہر کیاکہ مَیں نہیں سمجھتا کہ 22 سالہ نوجوان خاتون کے خلاف ضمانت منظور کرنا عام قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔ سماج میں بنیادی طور پر شہریوں کو اظہار خیال کی آزادی ہے۔ حکومت کے خلاف ناراضگی کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو بھی جیل بھیج دیا جائے۔