حکومت کسانوں کو ذاتوں میں تقسیم کر کے تحریک کوختم کرنے کوشاں:راکیش ٹکیت

,

   

۔40 لاکھ ٹریکٹر کیساتھ پارلیمنٹ کے محاصرہ کا انتباہ، حکومت پارلیمنٹ کے احاطہ میں فصل اگائے اور نفع نقصان کا فیصلہ کرے

جئے پور : کسان رہنما راکیش ٹکیت نے مہاپنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تحریک لمبی چلنے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت نئے زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی تب تک کسان گھر واپس نہیں جائیں گے۔ کسان رہنما راکیش ٹکیٹ نے مرکزی حکومت کو واضح الفاظ میں کہا کہ وہ کسانوں کے احترام کے ساتھ کھیلنا چھوڑدے۔مسٹر ٹکیت نے جو کسانوں کے مہاپنچایت میں شرکت کے لئے سیکر آئے تھے ، نے میڈیا کو بتایا کہ یہ تحریک غیر سیاسی ہے اور یہ غریب کسانوں کی روزی روٹی سے تعلق رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک طویل ہونے والی ہے۔ ٹکیت نے کہا کہ سینکت کسان مورچہ کے زیر اہتمام یہ کسان تحریک کسانوں کے لئے مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے تینوں قوانین کی واپسی تک جاری رہے گی۔اس سے پہلے مہا پنچایت میں آنے والے ہزاروں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ٹکیت نے مرکزی حکومت پر یہ الزام لگایا کہ وہ مشتعل کسانوں کو ذاتوں میں تقسیم کرکے توڑنے کی کوشش کر رہی ہے جسے کسان کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی لڑائی راجستھان سے لڑی جائے گی۔ یہاں کی مٹی اور کسان مضبوط ہیں۔مسٹر ٹکیٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ کا محاصرہ کرنے کا پروگرام سینکت کسان مورچہ تیار کررہا ہے اور اگلی مرتبہ 40 لاکھ ٹریکٹر دہلی میں مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سن 1988 میں جہاں پر کسانوں کے آندولن ہوئے تھے وہاں پر کسان ٹریکٹر چلائے گا اور کھیتوں کی جتائی ہوگی۔ انڈیا گیٹ جہاں پر پارک ہے وہاں کسان ٹریکٹروں سے جتائی کریں گے۔راکیش ٹکیت نے مزید کہاکہ حکومت سوامی ناتھن رپورٹ کو نظرانداز کر رہی ہے اور سوچتی ہے کہ فصلوں کی بہت زیادہ قیمت (ایم ایس پی) ادا کی جا رہی ہے۔ کیوں نہ حکومت پارلیمنٹ کے احاطے میں ایک زراعت ریسرچ سینٹر قائم کرے، وہاں فصلیں اگائے اور کٹائی کے بعد منافع اور نقصان کے مطابق ان کے نرخوں کا فیصلہ کریں۔