روزانہ اسکولس اور سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور، مختلف شخصیتوں کا اظہار خیال
بھینسہ : کورونا کی وجہہ سے ساری دنیا تعلیمی اور اقتصادی طور پر شدید متاثر ہے، جہاں پرائیوٹ سکٹرس کو شدید نقصان پہنچا وہی تعلیمی اداروں کے بند ہونے سے خانگی اساتذہ معاشی بد حالی کا شکار ہوئے ہیں. ایسے میں حکومت تلنگانہ نے خانگی اساتذہ کے لیے ایک باوقار اسکیم ’’کیاش اینڈ رائس اسکیم‘‘ متعارف کی ۔ جس کے زریعہ ان اساتذہ میں دو ہزار روپے اور 25 کلو چاول کی تقسیم عمل میں لائی جارہی ہے ۔ تقریباً 2,06,345 درخواستیں ریاست بھر کے اندر داخل کی گئی – جن میں تدریسی عملہ 1,53,525 جبکہ غیر تدریسی عملہ 52,820 شامل ہیں ۔ جبکہ حکومت نے مختلف انکوائریز کے بعد 1,24,684 افراد کو اہل قرار دیا جن میں 1,12,048 ٹیچنگ اسٹاف اور 12,636 نان ٹیچنگ اسٹاف شامل ہیں جبکہ 81,661 کی بڑی تعداد کو حکومت کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے ۔ جس پر اس اسکیم سے محروم اساتذہ میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے ۔ وہ روزانہ اسکولس اور سرکاری اداروں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں – جبکہ حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس جواب نہ ملنے پر اساتذہ شدید زہنی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجاہد احمد فراز (اسپوک پرسن TPTF ) نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا بعدازاں محمد عرفان احمد (نائب ضلعی صدر TPTF نرمل) و سید ارشد علی (جوائنٹ سیکرٹری) نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس باوقار اسکیم سے محروم ٹیچنگ اینڈ نان ٹیچنگ اسٹاف کو استفادہ کا موقع فراہم کرے – ودیا والینٹرس کو بھی اس اسکیم میں شامل کیا جائے – اس اسکیم کے تحت دی جانے والی امداد نا کافی ہے۔ رقم کو دو ہزار سے بڑھا کر 5 ہزار کیا جائے ۔ جبکہ گھر کا ٹیکس، برقی بل سے خانگی اساتذہ کو مستثنٰی رکھا جائے مفت ہیلتھ کارڈ کی اجرائی عمل میں لائی جائے – تاکہ خانگی اساتذہ کو راحت مل سکے – اس موقع پر TPTF کے ذمہ داران جن میں محمد اکبر، شیخ امیر الدین، کامران اکمل، محمد فاروق،سید وہاب، سنجو، دلیپ و دیگر موجود تھے –