حکومت کی رمضان المبارک میں تجارتی مراکز کو رات بھر کھلا رکھنے کی اجازت

   

نظام آبادمیں دکانوں کی تصویر کشی ، بند کروانے کی کوشش ، سیاسی و دیگر قائدین کی کمشنر سے بات چیت

نظام آباد 12/مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے ماہ رمضان المبارک کے موقع پر خصوصی طور پر جی او جاری کرتے ہوئے 24 گھنٹے 7×24 کھلے رکھنے کے خصوصی احکامات جاری کیے گئے اور ماہ رمضان المبارک میں 24 گھنٹے دکانوں کو کھلی رکھنے کی حکومت کی جانب سے اجازت دی گئی ہے لیکن نظام آباد میں اس کے برخلاف پولیس کی جانب سے کام کرتے ہوئے رات 12 بجے کے بعد دکانیں بند کرنے کے لیے مہم چلا رہے ہیں اور کھلی دکانوں کی تصویر کشی کرتے ہوئے انہیں خوفزدہ کیا جا رہا ہے دو دن قبل حکومت نے نئے پولیس کمشنر کا تقرر عمل میں لاتے ہوئے سائی چیتنیا کو پولیس کمشنر پولیس کی حیثیت سے تقرر کیا تھا اور نئے پولیس کمشنر اپنا جائزہ حاصل کرنے کے بعد پولیس عہدیداروں کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں رات 12 بجے کے بعد دکانیں بند کر دینے کی ہدایت دی جس پر عمل کرتے ہوئے پہلے 10 ؍مارچ کی رات اچانک پولیس پہنچ کر دکانوں کو بند کروانا شروع کیا تو تاجروں میں تشویش پھیل گئی فوری سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اطلاع دی جس پر کانگریس اقلیتی قائدین سابقہ ڈپٹی میئر ایم اے فہیم ، سینئر کانگریسی قائد سید نجیب علی ایڈوکیٹ ،سابق کارپوریٹرس ایم اے قدوس، ہارون خان، مجاہد خان، سابق معاون کارپوریٹر اشفاق احمد خان پاپاکے علاوہ دیگر یہاں پہنچ کر پولیس عہدیداروں سے بات چیت کی اور حکومت کی جانب سے لیبر کمشنر سنجے کمار جین کی جانب سے جاری کردہ احکامات کو بتایا لیکن اس کے باوجود بھی پولیس نے جی او سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرنے پر انہوں نے سی پی سے بات چیت کی اور بعد میں یہ عہدیدار خاموشی اختیار کر لی لیکن 11 مارچ کی رات پھر دوبارہ 12 بجے کے بعد دکانیں بند کرنا شروع کر دی تو عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی فوری سیاسی جماعتوں کے قائدین کے علاوہ مذہبی رہنماؤں ربط پیدا کرنا شروع کر دیا اور یہ قائدین یہاں پہنچ کر ان عہدیداروں سے بات کی لیکن اس کے باوجود بھی عہدیداروں کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حیدرآباد کے بعد نظام آباد سب سے زیادہ مسلم آبادی رکھنے والا شہر ہے اور اور ماہ رمضان میں نظام اباد کے اطراف و اکناف کہ دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے افراد شاپنگ کے لیے آتے ہیں اور سحر تک اپنے شاپنگ کو مکمل کرتے ہوئے کسی نہ کسی ہوٹل میں سحر کرتے ہوئے پھر اپنے مکان چلے جاتے ہیں اسی طرح شہر دیگر شعبوں سے وابستہ افراد بھی رات دیر گئے تک اپنے کاروبار میں مصروف رہتے ہیں اور ہوٹل کھلی رہنے کی وجہ سے نہ صرف باہر سے آنے والے بلکہ شہریان بھی کبھی کبھی ہوٹلوں میں سحر کرنا پسند کرتے ہیں لیکن گزشتہ دو دنوں سے ہوٹلوں کو اور دکانوں کو بند کر دینے کی ہدایت دینے کی وجہ سے تجارتی طبقے پر اس کا بڑا اثر پڑ رہا ہے کیونکہ حکومت کے احکامات کے بعد ہوٹلوں کے مالکین نے 24 گھنٹے کھلے رکھنے کی اجازت کے بعد 24 گھنٹے سہولتیں فراہم کرنے کے لیے انتظامات کو انجام دے رہے ہیں لیکن اچانک پولیس کی ان کاروائیوں سے بالخصوص ہوٹلوں کے مالکین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان کا مال ضائع ہو جانے کی امکانات ہے خاص طور سے کھانے پینے کی اشیاء کو سحر سے قبل تیار کرنا پڑتا ہے اور یہ رات کے اوقات میں تیار کر لیتے ہیں اگر اچانک ہوٹل بند کر دی گئی تو ان کی تیار کردہ کھانے پینے کی اشیاء ضائع ہو جائے گی لہذا اس بارے میں پولیس غور کرتے ہوئے حکومت کے احکامات پر چلنے کی تاجروں کی جانب سے اپیل کی جا رہی ہے اس بارے میں پولیس کمشنر سائی چیتنیا سے سیاست نیوز کے دریافت کرنے پر بتایا کہ جی او کے بارے میں علم نہیں تھا جی او دیکھا گیا ہے اور اس معاملے کو حل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔