حیدرآباد اور آس پاس کے علاقوں میں 20 سال کے دوران 13 سے زائد زلزلے کے جھٹکے

   

ترکیہ اور شام میں بڑے پیمانے کی تباہی ، شمالی ہند میں زلزلوں کے جھٹکوں کے بعد تازہ تجزیہ
شہر کی جغرافیائی حالات پر این جی آر آئی کا مطالعہ ، مائیکرو لیول کے جھٹکوں سے کوئی نقصان نہ ہونے کا دعویٰ
حیدرآباد ۔ 15 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : اراضیاتی مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حیدرآباد اور اس کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں گذشتہ دو دہائیوں کے دوران 13 سے زیادہ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں ۔ ترکیہ ، شام اور دیگر ممالک میں زلزلوں کی تباہی اور شمالی ہند کے مختلف مقامات میں زلزلوں کے جھٹکوں کے بعد شہر حیدرآباد کی صورتحال کا تجزیہ کیا گیا ہے ۔ خصوصی آلات کے ذریعہ شہر سے 35 تا 50 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود اراضیاتی حالات کا تجزیہ کیا گیا ۔ جس سے پتہ چلا ہے کہ شہر میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ زلزلے کے مراکز سطح زمین سے 28 کلو میٹر دور تھے اور اس کا شہر کے انفراسٹرکچر اور عمارتوں پر اس کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں ملا ہے ۔ این جی آر آئی کے تازہ تجزیہ سے پتہ چلا ہے کہ زمین کے اندرونی حصوں کی تہہ میں بنے ہوئے دباؤ کی وجہ سے گذشتہ 20 برسوں کے دوران 13 سے زیادہ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں ۔ خاص طور پر وقار آباد ، جوبلی ہلز ، گھٹکیسر اور ابراہیم پٹنم میں زلزلے کے ہلکے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔ شہر حیدرآباد کے 35 تا 65 کلومیٹر کے حدود میں جمع کئے گئے ۔ سیسمیو گرافک ڈاٹا کی بنیاد پر اس کی تصدیق کی گئی ہے کہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں ۔ این جی آر آئی کے تازہ تجزیہ نے انکشاف کیا ہے کہ حیدرآباد دکن آتش فشاں دور کے شواہد جو چار تہوں پر پھیلے ہوئے ہیں کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں آرکئین کرسٹ کی خصوصیات موجود ہیں جو تقریبا تین ارب سال پہلے بنی تھیں ۔ لیکن یہ پتہ چلتا ہے کہ نیچے کی تہیں اوپر کی تہوں سے زیادہ گھنی ہے ۔ جوبلی ہلز ، راجا پیٹ اور ابراہیم پٹنم کے درمیان علاقوں میں اوپری تہہ کی موٹائی 5 ، 10 کلو میٹر سے زیادہ ہے ۔ ابراہیم پٹنم سے محبوب نگر تک کے علاقوں میں درمیانی تہہ کی موٹائی 4 ۔ 7 کلو میٹر ہے اور تیسری تہہ کی موٹائی وقار آباد سے محبوب نگر ۔ جوبلی ہلز سے گھٹکیسر تک 12.5-6.1 کلومیٹر ہے ۔ ابراہیم پٹنم میں آخری تہہ کی موٹائی 8.7 کلومیٹر ہے ۔ جب کہ تہنور میں زمین کی تہہ 20.6 کلومیٹر کی گہرائی تک پھیلی ہوئی ہے ۔ شہر حیدرآباد کے اطراف و اکناف کے زمینی تہوں کی موٹائی میں ان فرق کا پتہ لگایا گیا اور یہ سب زمین کے اندر آنے والے زلزلوں کی لہر کی رفتار اور پیدا ہونے والی کثافتوں کا تعین کرنے کے لیے مرتب کئے گئے ہیں ۔ شہر حیدرآباد کے قیام کے بعد سے بہت سی جغرافیائی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ۔ 1876 ، 1843 ، 1982 ، 1993 میں پیش آئے زلزلوں کا اندازہ لگایا تو اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ وہ کم شدت کے تھے ۔ سال 2022 میں گچی باولی علاقہ میں جو زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تھے اس کی شدت 3.3 اور 4.8 کے درمیان ریکارڈ ہوئی ہے ۔ این جی آر آئی کے محققین کا مشورہ ہے کہ ان نتائج کی روشنی میں شہر حیدرآباد کی ترقی اور ضروری بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کئے جائے ۔ بتایا گیا ہے کہ مائیکرو لیول کے زلزلوں سے کوئی نقصان نہیں ہوگا اور ساتھ ہی اس سے بنیادی ڈھانچہ بالکل بھی متاثر نہیں ہوگا ۔۔ ن