400 ایکر اراضی کے آکشن کی مخالفت، زائد پولیس دستے تعینات
حیدرآباد 30 مارچ (سیاست نیوز) حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں طلباء کی جانب سے احتجاج میں شدت پیدا ہوچکی ہے اور آج احتجاج کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ پولیس اور احتجاجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس کے نتیجہ میں کئی احتجاجی زخمی بتائے جاتے ہیں۔ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے قریب واقع 400 ایکر اراضی کے ہراج کے خلاف یونیورسٹی کے طلبہ مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ حال ہی میں چیف منسٹر ریونت ریڈی نے وضاحت کی تھی کہ یہ اراضی یونیورسٹی کی نہیں بلکہ سرکاری ہے جسے مختلف کمپنیوں کو ہراج کے ذریعہ فروخت کیا جائے گا۔ ہراج کی مخالفت کرتے ہوئے طلبہ تنظیموں نے آج ریالی منظم کی۔ پولیس نے ریالی کو روک دیا اور کئی احتجاجیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ اسٹوڈنٹ یونین کے جنرل سکریٹری نے کہاکہ پولیس کا رویہ ظالمانہ ہے۔ اُنھوں نے دعویٰ کیاکہ 400 ایکر اراضی یونیورسٹی کی ہے۔ احتجاج سے نمٹنے کے لئے یونیورسٹی میں پولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات کردیا گیا۔ گرفتار طلبہ کو شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں کو منتقل کیا گیا ہے۔ طلبہ تنظیموں نے احتجاج میں شدت پیدا کرنے کا اعلان کیا۔ اِسی دوران بی آر ایس اور بی جے پی نے طلبہ پر پولیس مظالم کی مذمت کی۔ پولیس کی کارروائی میں بعض مقامی صحافی بھی زخمی ہوگئے جن کی تصاویر وائرل کی گئیں۔ ریالی کو روکنے پر طلبہ اور پولیس کے درمیان بحث و تکرار ہوگئی اور پولیس نے احتجاجیوں کو حراست میں لے لیا۔ بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے گرفتاریوں کی مذمت کی۔ اُنھوں نے کہاکہ راہول گاندھی طلبہ سے ہمدردی کا ڈرامہ کرتے ہیں لیکن تلنگانہ حکومت یونیورسٹی طلبہ کے احتجاج کو کچل رہی ہے۔ بی جے پی نے بھی حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کی 400 ایکر اراضی کے آکشن کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ یونیورسٹی میں صورتحال کشیدہ ہے اور زائد پولیس دستوں کو تعینات کرتے ہوئے صورتحال پر نظر رکھی جارہی ہے۔1