رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کو یقینی بنانے خصوصی مہم، الیکشن میں دولت، شراب اور ڈرگس کی تقسیم کو روکنے کے اقدامات
حیدرآباد۔/22 ستمبر، ( سیاست نیوز) چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے شہری علاقوں بالخصوص حیدرآباد کے رائے دہندوں میں رائے دہی سے متعلق بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر شہری علاقوں کے رائے دہندوں میں رائے دہی سے دلچسپی میں کمی دیکھی گئی ہے اور حیدرآباد کے رائے دہندوں کی بے حسی ایک اہم مسئلہ ہے۔ وکاس راج نے بتایا کہ فہرست رائے دہندگان سے پہلے مرحلہ میں تین لاکھ نام خارج کئے گئے کیونکہ ان رائے دہندوں کا انتقال ہوچکا ہے۔ دوسرے ایسے نام خارج کئے گئے جو رائے دہندے اپنی رہائش گاہ دیگر علاقوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔ مکان کی تبدیلی کے وقت انہوں نے اڈریس تبدیل کرنے کے بجائے ووٹر شناختی کارڈ کیلئے نئی درخواست داخل کی۔ وکاس راج نے کہا کہ عہدیداروں کو فہرست رائے دہندگان کے سلسلہ میں بہتر ٹریننگ دی گئی ہے۔ فارم 8 اور فارم 6 بڑی تعداد میں عوام کیلئے دستیاب کئے گئے۔ اڈریس کی تبدیلی کیلئے تقریباً 12 لاکھ درخواستیں داخل کی گئیں۔ گذشتہ انتخابات میں یہ تعداد تین تا چار لاکھ تھی۔ بعض ایسے نام فہرست سے خارج کئے گئے جو شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں اپنے نام شامل کراچکے ہیں۔ اس طرح کے ناموں کی شناخت اور انہیں خارج کرنے میں کسی قدر دشواری کا سامنا ہے۔ وکاس راج نے کہا کہ مختلف اسمبلی حلقہ جات کے عہدیداروں میں تال میل کے ذریعہ اس کام کی تکمیل کی جارہی ہے۔ مردم شماری2011 کے مطابق 18 سال عمر کے افراد کا 67 فیصد ہے۔ شہری علاقوں میں رائے دہی سے متعلق بے حسی کا حوالہ دیتے ہوئے وکاس راج نے کہا کہ شہری علاقوں میں ہمیشہ یہ ایک مسئلہ رہا۔ تمام اضلاع کے مقابلہ حیدرآباد میں زیادہ بے حسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا نصف سے زائد کام فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت اور فہرست کو نقائص سے پاک کرنے پر مشتمل ہے۔ اس سلسلہ میں بنگلور اور مغربی بنگال کے عہدیداروں سے مشاورت کی گئی تاکہ وہاں اختیار کی گئی حکمت عملی کا پتہ چلایا جاسکے۔ وکاس راج کے مطابق حیدرآباد میں رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کیلئے کئی پروگرامس منعقد کئے گئے۔ وکاس راج نے کہا کہ 18 سے19 سال کی عمر کی لڑکیوں میں فہرست رائے دہندگان میں شمولیت سے دلچسپی کم ہے کیونکہ ان کا خیال رہتا ہے کہ وہ شادی کے بعد نئے مقام پر اپنا نام درج کرائیں گی۔ شہری اور دیہی علاقوں میں یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ لڑکیوں کے ناموں کی شمولیت کیلئے کالجس کی فہرست حاصل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے شعور بیداری مہم چلائی۔ گذشتہ پندرہ دنوں میں719 لڑکیوں کو ناموں کی شمولیت کیلئے راغب کیا گیا۔ وکاس راج نے بتایا کہ فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ عام طور پر یہ خیال ہے کہ 19 ستمبر کے بعد درخواستیں نہیں دی جاسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ قطعی فہرست رائے دہندگان کی اکٹوبر میں اشاعت کے بعد بھی ناموں کی شمولیت عمل میں آئے گی۔80 سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے رائے دہی کی سہولت کے بارے میں وکاس راج نے بتایا کہ اس طرح کے افراد کی فہرست الیکشن کمیشن کے پاس موجود ہے جو گھر سے رائے دہی کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے رائے دہندوں کیلئے بیالٹ پیپر پرنٹ کرنے ہوں گے۔ تاحال 5 لاکھ افراد نے گھر سے رائے دہی کی درخواست دی ہے جن میں مستقل طور پر معذور افراد شامل ہیں۔ 40فیصد سے زائد معذوری پر گھر سے رائے دہی کی اجازت رہے گی۔ ایسے رائے دہندوں کی تعداد تین تا چار لاکھ ہوسکتی ہے۔ ویمنس پولنگ اسٹیشنوں کے بارے میں وکاس راج نے کہا کہ تین طرح کے پولنگ اسٹیشن رہیں گے جن میں ایک خالص خواتین کیلئے رہے گا۔ تلنگانہ میں ویمن پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد 119 ہے اور مستقل طور پر معذورین کیلئے 119 بوتھ قائم کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تعداد تقریباً 73 ہزار ہے جو پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد سے دوگنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں شراب، دولت اور ڈرگس کی تقسیم کو روکنے کیلئے 22 قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ اشتراک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگس، شراب اور دولت کی ضبطی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 اکٹوبر کو قطعی فہرست رائے دہندگان کی اشاعت کے بعد الیکشن کمیشن کی توجہ ٹریننگ پر مرکوز ہوگی۔ تاحال 34571 پولنگ اسٹیشنوں کا معائنہ کیا گیا اور باقی کا کام جاری ہے۔