حیدرآباد کے سرکاری اسکولس میں 11 ہزار طلبہ کتابوں سے محروم

   

Ferty9 Clinic

عہدیداروں کی غفلت سے طلبہ اور والدین میں مایوسی

حیدرآباد۔ 17 جون (سیاست نیوز) ایک طرف اسکول کی دوبارہ کشادگی سے طلبہ میں جوش و خروش پایا جاتا ہے تودوسری طرف کتابیں نہ ملنے پر مایوسی بھی ہے۔ ضلع حیدرآباد کے تعلیمی عہدیداروں کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے 11 ہزار طلبہ میں ابھی تک کتابیں تقسیم نہیں ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں طلبہ کے والدین ، ٹیچرس سے کتابوں کی عدم تقسیم پر سوالات کررہے ہیں۔ ٹیچرس کا جواب یہ ہے کہ آپ نے آدھار کارڈ نہیں دیا ہے، آپ نے بچوں کی تفصیلات یوڈائس ایپ میں اپ ڈیٹ نہیں کی ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یوڈائس کا عمل سرکاری عہدیداروں کے اختیار میں ہوتا ہے۔ اسکول سے متعلق طلبہ اور ٹیچرس کی تفصیلات اس میں درج کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال تمام طلبہ کی تفصیلات جمع کی گئی تھی۔ جمع کرنے کے باوجود جاریہ تعلیمی سال سے طلبہ میں کتابیں تقسیم نہ کرنے پر مایوسی پائی جاتی ہے۔ آدھار پیش نہ کرنے کا طلبہ اور ان کے والدین پر الزام عائد کیا جارہا ہے۔ آدھار کارڈ نہ ہونے کے باوجود طلبہ کی تفصیلات اسکول رجسٹر میں درج ہوتی ہیں۔ اس کے مطابق کتابیں طلبہ میں تقسیم کی جاسکتی ہیں مگر عہدیدار اس جانب توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ بعض طلبہ کو کتابیں ملنے اور بعض طلبہ کو کتابیں نہ ملنے پر دقت پیش آرہی ہے۔ اولیائے طلبہ، ٹیچرس کی غلطیوں کی سزا، بچوں کو ملنے پر افسوس کا اظہار کررہے ہیں۔ حیدرآباد میں جملہ 713 پرائمری اور اپرپرائمری اسکولس ہیں۔ شہر میں سرکاری اسکولس میں 94 ہزار 339 طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ ان طلبہ میں تقریباً 12.50 لاکھ نصابی کتابیں اور 6.20 لاکھ نوٹ بکس تیار کرنے کا عہدیدار دعویٰ کررہے ہیں۔ منڈل سطح پر موجود اسکولوں میں کتابیں تقسیم کی گئی ہیں لیکن اسکولس میں طلبہ کی تعداد کے لحاظ سے کتابیں دستیاب نہیں ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یو ڈائس کے مطابق ہی طلبہ اور ٹیچرس کی تعداد کی تفصیلات کے لحاظ سے سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ آدھار سے مربوط کرنے پر ہی مڈ ڈے میل، یونیفارم کی تفصیلات، کتابوں کی تقسیم کی جاتی ہے۔2