حیدرآباد گریجویٹ نشست کے امیدوار کے مسئلہ پر ٹی آر ایس میں الجھن

   

Ferty9 Clinic

بعض قائدین پروفیسر ناگیشور راؤ کی تائید کے حق میں، چیف منسٹر قطعی فیصلہ کریں گے
حیدرآباد: ریاست میں گریجویٹ زمرہ کے دو ایم ایل سی نشستوں کے لئے الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کردیا ہے لیکن برسر اقتدار ٹی آر ایس کی جانب سے ابھی تک حیدرآباد ، رنگا ریڈی اور محبوب نگر نشست کیلئے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا ۔ ورنگل ، کھمم اور نلگنڈہ نشست کیلئے موجودہ ایم ایل سی پی راجیشور ریڈی کو دوبارہ امیدوار بنایا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد ، رنگا ریڈی اور محبوب نگر نشست کے امیدوار کے انتخاب کے سلسلہ میں ٹی آر ایس کو الجھن کا سامنا ہے کیونکہ کئی قائدین نے اپنی دعویداری تو پیش کی لیکن پارٹی قیادت کے معیارات پر وہ پورے نہیں اترتے۔ پارٹی ایسے امیدوار کو میدان میں اتارنا چاہتی ہے جو بیک وقت عوام میں مقبول اور بی جے پی سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد اور رنگا ریڈی کے بجائے محبوب نگر سے تعلق رکھنے والے کسی قائد کو امیدوار بنانے پر غور کیا جارہا ہے ۔ گزشتہ ایم ایل سی انتخابات میں محبوب نگر میں رائے دہی کا فیصد زیادہ ریکارڈ کیا گیا تھا ، لہذا اسی ضلع سے تعلق رکھنے والے کسی نوجوان قائد کو امیدوار بنانے پر غور کیا جارہا ہے ۔ کانگریس نے دونوں حلقوں کیلئے ڈاکٹر جی چنا ریڈی اور راملو نائک کو امیدوار بنایا ہے۔ بی جے پی نے حیدرآباد نشست کے لئے موجودہ ایم ایل سی رامچندر راؤ کو دوبارہ ٹکٹ دیا ہے جبکہ دوسری نشست کیلئے جی پرمیندر ریڈی کے نام کا اعلان کیا گیا ۔ ٹی آر ایس کی جانب سے سابق میئر بی رام موہن نے اپنی دعویداری پیش کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی کے بعض قائدین حیدرآباد نشست سے مقابلہ کے بجائے سابق ایم ایل سی پروفیسر ناگیشور راؤ کی تائید کے حق میں ہے جو بائیں بازو جماعتوں کی تائید سے بطور آزاد امیدوار مقابلہ کر رہے ہیں۔ طلبہ اور سرکاری ملازمین کی کئی تنظیموں نے ناگیشور راؤ کی امیدواری کی تائید کی ہے ۔ حیدرآباد اور نواحی علاقوں میں بی جے پی کی بڑھتی طاقت کو دیکھتے ہوئے ٹی آر ایس شکست سے بچنے کیلئے ناگیشور راؤ کی تائید کرسکتی ہے لیکن دوسری طرف پارٹی کے سینئر قائدین کا کہنا ہے کہ آزاد امیدوار کی تائید دراصل پارٹی کی کمزوری ثابت ہوگی۔ لہذا پارٹی کو اپنے امیدوار کے ذریعہ مقابلہ کرنا چاہئے ۔ پارٹی نے حیدرآباد نشست کے معاملہ کو چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر چھوڑ دیا ہے جو توقع ہے کہ اندرون دو یوم اس بارے میں قطعی فیصلہ کریں گے۔