حیدرآباد کی ترقی کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے: راملو نائک

   

حیدرآباد ڈیلاس اور کریم نگر لندن کب بنے گا؟ سیاسی فائدے کے لیے صرف وعدے
حیدرآباد۔ 9 جنوری (سیاست نیوز) کانگریس کے سابق رکن کونسل راملو نائک نے الزام عائد کیا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن انتخابات سے قبل عوام کو جو سبز باغ دکھائے گئے تھے، انتخابات میں کامیابی کے بعد کے سی آر اور کے ٹی آر نے شہریان حیدرآباد سے دھوکہ کیا ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے راملو نائک نے کہا کہ کے ٹی آر اور ان کے حواری علی بابا 40 چور ٹیم کی طرح ہے۔ شہریان حیدرآباد کو انتخابی فائدے کے لیے گمراہ کیا گیا لیکن شہر کی خوبصورتی سے متعلق تمام وعدے نظرانداز کردیئے گئے۔ کے سی آر اور کے ٹی آر نے 2014ء اور 2018ء اسمبلی انتخابات اور 2016ء میں جی ایچ ایم سی انتخابات کے موقع پر حیدرآباد کے سلسلہ میں کئی بلند بانگ اعلانات کئے تھے لیکن آج تک ایک بھی وعدے کی تکمیل نہیں کی گئی۔ حیدرآباد کو سرسبز و شاداب محفوظ اور خوشحال بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ لیکن گزشتہ پانچ برسوں میں حیدرآباد میں بنیادی مسائل کی کمی سے عوام کو دشواریوں کا سامنا ہے۔ سرسبز و شاداب حیدرآباد کے بجائے جگہ جگہ گندگی اور عدم صفائی نے لے لی ہے۔ امن وضبط کی صورتحال ابتر ہوچکی اور عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ راملو نائک نے کہا کہ حسین ساگر کی صفائی اور پانی کو قابل استعمال بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن آج تک صفائی کا کام انجام نہیں دیا گیا۔ شہر میں پارکس، پلے گائونڈس، سائیکل ٹریک کی تعمیر، جگہ جگہ لائبریریوں کے قیام کے وعدے شہریان حیدرآباد سے کئے گئے۔ عوام وعدوں کی تکمیل کا انتظار کررہے ہیں۔ حیدرآباد میں ایک بھی بیروزگار شخص کو روزگار حاصل نہیں ہوا۔ تلنگانہ میں صرف کلواکنٹلا خاندان کو سیاسی روزگار حاصل ہوا۔ بیروزگار نوجوانوں کو ماہانہ الائونس کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن آج تک اسکیم کے قدوخال تیار نہیں کئے گئے۔ 4 ہزار تالابوں کے احیاء کا اعلان کیا گیا لیکن ان میں 2 ہزار تالابوں پر ناجائز قبضے ہوچکے ہیں۔ شہر میں ڈبل بیڈروم مکانات پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ سرکاری دواخانوں کو ترقی دینے اور بنیادی سطی سہولتوں کو بہتر بنانے کے وعدے بھی ہوائی ثابت ہوئے۔ موسیٰ ندی کی صفائی اور حیدرآباد کو ڈیلاس شہر اور کریم نگر کو لندن کی طرح ترقی دینے کے خواب دکھائے جاتے رہے۔ راملو نائک نے کہا کہ بلدی انتخابات میں عوام ٹی آر ایس کو سبق سکھانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ٹی آر ایس کی حلیف مجلس کے بہکاوے میں نہ آئیں کیوں کہ مجلس کو ووٹ دینا دراصل ٹی آر ایس کو ووٹ دینے کے مترادف ہے۔ کانگریس کو کمزور کرتے ہوئے بلدی انتخابات میں کامیابی کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس قیادت کو دولت اور طاقت پر بھروسہ ہے جبکہ عوام کانگریس کے ساتھ ہیں۔