خاتون سیاستداں کا برقعہ پہن کر پارلیمنٹ آنا مہنگا پڑ گیا

   

کینبرا۔ 25 نومبر (ایجنسیز) آسٹریلیا میں مسلمان خواتین کے لباس پر پابندی کے حق میں احتجاج کرنے والی انتہا پسند سیاستدان پالین ہنسن کو پارلیمنٹ میں برقعہ پہننے پر ایک ہفتے کیلئے معطل کر دیا گیا ہے۔بی بی سی کے مطابق ’ون نیشن‘ پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر پالین ہنسن پیر کے روز سینیٹ میں مکمل برقعہ پہن کر داخل ہوئیں، تاکہ وہ عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے والے لباس پر پابندی سے متعلق اپنا بل پیش کر سکیں۔ تاہم دیگر سینیٹرز نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سینیٹ نے ان کی سرزنش بھی کی۔مسلم گرینز کی سینیٹر مہِرین فاروقی نے ہنسن کے عمل کو ’نسل پرستی‘ قرار دیا۔گزشتہ برس وفاقی عدالت بھی قرار دے چکی ہے کہ ہنسن نے مہرین فاروقی کے خلاف نسلی امتیاز برتا تھا، جس فیصلے کے خلاف وہ اس وقت اپیل کر رہی ہیں۔آزاد سینیٹر فاطمہ پیمن نے اس عمل کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات آسٹریلیا کے مسلم شہریوں کی بے عزتی ہیں۔منگل کووزیر خارجہ اور حکومتی رہنما پینی وونگ نے سینیٹ میں ہنسن کی باقاعدہ سرزنش کی قرارداد پیش کی، جو 55 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے منظور ہوئی۔قرارداد میں کہا گیا کہ ہنسن کے اقدامات کا مقصد لوگوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنانا اور مذاق اڑانا تھا۔