خالی پیٹ کوئی اہم فیصلہ نہ کریں…!

   

Ferty9 Clinic

لندن۔18ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اگر آپ ایک کامیاب تاجر ہیں اور کسی نئے تجارتی سودے کی تیاریاں کررہے ہیں یا پھر ملازم ہونے کی صورت میں اپنے باس سے تنخواہ میں اضافہ کے موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں تو ایک نکتہ ضرور ذہن میں رکھیئے کہ آپ خالی پیٹ کوئی اہم فیصلہ نہ کریں ۔ عالمی سطح پر ایک نئی رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر انسان بھوکا ہو تو اس کی قوت فیصلہ زیادہ مستحکم نہیں ہوتی اور وہ خالی پیٹ کو بھرنے کے چکر میں بے صبری کامظاہرہ کرتے ہوئے کم منفعت بخش فیصلوں پر اکتفا کرلیتا ہے جو آپ کو عجلت میں کئے گئے فیصلہ کی وجہ سے فائدہ تو پہنچتا ہے لیکن وہ اس فائدہ سے بہت کم ہوتا ہے جس کا آنے والے دنوں میں وعدہ کیا گیا ہے ۔ یہ بات تقریباً ہر خاص و عام جانتا ہے کہ جب کوئی بھوکا ہو تو اُسے غذا کی خریداری کیلئے نہیں جانا چاہیئے جس سے یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی کم صحت بخش غذا کا انتخاب کرڈالے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس نوعیت کے فیصلہ سے زندگی میں لئے جانے والے دیگر فیصلے بھی متاثر ہوتے ہیں ۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف ڈنڈی سے وابستہ بنجامن ونسینٹ نے یہ رپورٹ تیار کی ہے ۔ اس سلسلہ میں مسٹر ونسینٹ نے ایک تجربہ بھی کیا جس کے شرکاء سے غذا ، رقومات اور دیگر فوائد کے بارے میں سوال کئے گئے اور یہ پوچھا گیا کہ جب وہ بھوکے ہوں تو اس تعلق سے کیا فیصلے کریں گے جس کا جواب یہ تھا کہ بھوک کو فوری طور پر مٹانے کیلئے عجلت میں جو بھی چیز دستیاب ہوجاتی ہے لوگ اُسی پر ہاتھ صاف کرلیتے ہیں ۔ جیسا کہ اکثر ہم اپنے مکانات کے کچن میں دیکھتے ہیں کہ اگر کسی کی ماں ، بہن یا بیوی کوئی چیز تیار کررہی ہے اور ایسے میں اس کا بیٹا ، بھائی یا شوہر بھی یوں ہی کچن میں آجائے تو تلن کی اشیاء دیکھ کر منہ میں پانی بھر آتا ہے اور وہ فوری ایک دو ٹکڑے اپنے منہ میں ڈال لیتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایک دو ٹکڑوں سے اس کا پیٹ بھرگیا بلکہ مطلب یہ کہ بھوک کے عالم میں اس کو جو بھی چیز تیار حالت میں ملی اُس نے چکھ لی ۔آپ سوچیں کے دنیا میں ایسے بدنصیب افراد بھی ہیں جو مسلسل فاقہ کشی کا شکار ہیں تو ان کے فیصلے کس طرح متاثر ہوں گے؟ ۔ جب کوئی انہیں امدادی طور پر غذا دے گا تو وہ بریانی یا کسی دیگر مرغن غذا کا مطالبہ نہیں کریں گے بلکہ جو کچھ بھی دیا جارہا ہے اُسی پر اکتفا کریں گے ۔ یہی ان کا فیصلہ ہے جو ان کے آنے والے فیصلوں کو بھی صرف ان کی حد تک محدود رکھے گا ۔ بھوک کا یہی موقف بڑی بڑی کمپنیوں کو اپنی مارکیٹنگ کیلئے اُکساتا ہے اور کمپنیاں اس کا بھرپور استحصال کرتی ہیں ۔ مسٹر ونسینٹ کی اس تحقیقی رپورٹ کو مجلہ ’’سائیکو نومک بلیٹن اینڈ ریویو‘‘ میں شائع کیا گیا ہے ۔