تلنگانہ حکومت سے ہائی کورٹ کی وضاحت طلبی، جی او پر عمل آوری ندارد
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے خانگی اسکولوں میں سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے طلبہ کو نشستوں میں 25 فیصد تحفظات کے مسئلہ پر حکومت سے وضاحت طلب کی ہے ۔ ہائی کورٹ نے 2010 ء میں جاری کردہ جی او 44 پر عمل آوری کے بارے میں وضاحت کیلئے حکومت کو آخری مہلت دی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ جی او کی اجرائی قانون حق تعلیم 2009 ء کے تحت عمل میں آئی جس میں خانگی اسکولوں کے پری اسکول کلاسس اور فرسٹ کلاس میں تحفظات کی گنجائش ہے۔ کئی ریاستوں بشمول تلنگانہ میں اس قانون پر عمل نہیں کیا جس کے نتیجہ میں غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ گزشتہ 10 برسوں سے معیاری تعلیم سے محروم ہیں۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے 2016 سے داخل کی جارہی مفاد عامہ کی درخواستوں کی سماعت کی ہے۔ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جولائی 2010 ء میں جاری کردہ جی او 44 کو متحدہ آندھراپردیش کی ہائی کورٹ نے معطل کردیا تھا۔ ریاست کی تقسیم کے بعد یہ مقدمہ آندھراپردیش ہائی کورٹ منتقل کیا گیا۔ لہذا تلنگانہ حکومت نے کوئی حلفنامہ داخل نہیں کیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ہائی کورٹ اجلاس کاملہ نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا اور کہا کہ متحدہ آندھراپردیش کے احکامات پر عمل آوری کے لئے حکومت پابند نہیں ہے۔ سرکاری وکیل کی دلائل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس نے ریمارک کیا کہ یہ حکومت کی کوتاہی کو ظاہر کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات کے طلبہ کی بھلائی کے لئے حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے۔