خانگی میڈیکل کالجس کی من مانی، سالانہ 100 کروڑ روپئے کی زائد وصولی

   

کنوینر کوٹہ میں نشستیں حاصل کرنے والے طلبہ کو بھی استثنیٰ نہیں، والدین کی شکایت
حیدرآباد ۔ 15 ۔ مارچ (سیاست نیوز) ریاست میں خانگی میڈیکل کالجس طلبہ کو دن میں تارے دکھارہے ہیں۔ مختلف ناموں کے ذریعہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ فیس سے زیادہ فیس وصول کرنے کا طلبہ کے والدین الزام عائد کر رہے ہیں۔ کنوینر کوٹہ میں نشستیں حاصل کرنے والے طلبہ بھی اس سے استثنیٰ نہیں ہیں ۔ ریاست میں کنوینر کوٹہ کی کونسلنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے ۔ 14 فروری سے طلبہ کے کلاسس کا آغاز ہوگیا ہے ۔ فی الحال مینجمنٹ کوٹہ (بی زمرہ) این آر آئی کوٹہ (سی زمرہ) کے پہلے مرحلہ کی کونسلنگ مکمل ہوگئی ہے ۔ ان دونوں زمروں کی مزید دو مرحلوں کی کونسلنگ ہونا باقی ہے ۔ نیٹ رینکس کی بنیاد پر ہیلت یونیورسٹی نے طلبہ کی کونسلنگ کرتے ہوئے نشستیں الاٹ کی ہیں۔ خانگی میڈیکل کالجس میں کنوینر کوٹہ کے تحت سالانہ 60 ہزار روپئے، مینجمنٹ کوٹہ کے تحت 11.50 لاکھ، چند کالجس میں 12.50 لاکھ اوراین آر آئی کوٹہ کے تحت 23 لاکھ ادا کرنا ہے۔ تاہم کوٹہ کوئی بھی ہو خانگی کالجس طلبہ کو کاشن ڈپازٹ ، لائبریری فیس، اکیڈیمی ڈیولپمنٹ فیس ، لیاب فیس کے نام سے 2 تا 4 لاکھ روپئے تک ادا کرنے پر مجبور کر رہے ہیں ۔ یہ فیس سرکاری میڈیکل کالجس میں بھی ہے، مگر وہ سب ملاکر اندرون 25 ہزار روپئے ہے ، خانگی کالجس میں ہر چیز کیلئے 50 ہزار روپئے زیادہ وصول کئے جارہے ہیں ۔ بی اور سی زمرے کے طلبہ سے مزید زیادہ وصول کئے جارہے ہیں۔ اس طرح کی وصول کی جانے والی فیس تعلیم کی تکمیل کے بعد دوبارہ واپس کردینی چاہئے ۔ لیکن والدین کا کہنا ہے کہ بیشتر کالجس مختلف بہانے کرتے ہوئے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ ریاست تلنگانہ میں 23 خانگی میڈیکل کالجس میں 3450 ایم بی بی ایس کی نشستیں ہیں۔ مختلف فیس کے نام پر سب ملاکر سالانہ 100 کروڑ سے زائد روپئے وصول کئے جا رہے ہیں ۔ ان کالجس میں نصف سے زائد کالجس حکمران جماعت ، اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ باقی کالجس کی ایک سیاسی پارٹی سے قریبی تعلقات رکھنے والوں کے ہیں۔ ن