80 فیصد کوٹہ میں تخفیف ، خانگی ٹراویلس ایجنسی کو بھاری نقصان کا امکان ،حکومت ہند مداخلت کے معاملہ میں خاموش
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔ 14اپریل۔حج بیت اللہ کی ادائیگی کے خواہشمند جو خانگی ٹورس اینڈ ٹراویلس کے ذریعہ روانہ ہونے والے تھے انہیں جاریہ سال مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ حکومت سعودی عرب کی جانب سے ہندستان کے خانگی ٹور آپریٹرس کے کوٹہ میں 80 فیصد کی تخفیف کرتے ہوئے جو جھٹکا دیا ہے اس کے نتیجہ میں ٹور آپریٹرس اور عازمین حج میں بے چینی پیدا ہوچکی ہے ۔ سعودی وزارت حج کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کو تبدیل کرنے کیلئے اگر حکومت ہند کی جانب سے فوری طور پر مداخلت نہیں کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں زائد از 40 ہزار عازمین حج کو جو کہ خانگی ٹور آپریٹرس کے ذریعہ حج بیت اللہ کے لئے روانہ ہونے والے تھے انہیں اس سعادت سے محروم ہونا پڑے گا۔ ریاست تلنگانہ کے علاوہ ملک کی بیشتر تمام ریاستوں سے تعلق رکھنے والے عازمین حج کیلئے پیدا اس مسئلہ کی یکسوئی کے لئے مختلف گوشوں سے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن حکومت ہند حج بیت اللہ کی سعادت سے محروم ہونے والوں کیلئے کوئی حل فراہم کرنے کے موقف میں نہ ہونے کا دعویٰ کررہی ہے جبکہ حکومت سعوی عرب کا استدلال ہے کہ اگر سرکاری سطح پر اس مسئلہ کی یکسوئی کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں یہ مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سعودی عرب نے حج 2025 کیلئے ہندستان کو 1لاکھ 75 ہزار کا کوٹہ مختص کیا تھا اور اس میں 30 فیصد کوٹہ خانگی ٹور آپریٹرس کیلئے مختص کیاگیا تھا جو کہ 52 ہزار507 عازمین حج پر مشتمل تھا لیکن گذشتہ ایک ماہ سے جاری الجھن اور افراتفری کے بعد دو یوم قبل حکومت ہند کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس بات کی توثیق کردی گئی ہے کہ ہندستانی خانگی ٹور آپریٹرس کے کوٹہ میں تخفیف کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس فیصلہ سے حج ٹو رآپریٹرس کو واقف کروایا جاچکا ہے۔ حکومت کے اس فیصلہ سے ملک بھر کے خانگی ٹور آپریٹرس کو بھاری نقصان کا سامنا کرناپڑرہا ہے کیونکہ انہوں نے حج کوٹہ کے حصول کیلئے جو کروڑہا روپئے غیر سرکاری طور پر ادا کئے تھے ان کی واپسی کے کوئی امکانات نہیں ہیں جبکہ عازمین حج کی جانب سے اداکی گئی جملہ رقومات کی واپسی میں انہیں کسی بھی طرح کی مشکلات کا سامنا نہیں ہوگا بلکہ سعودی عرب میں حجاج اکرام کو سہولتوں کی فراہمی کے لئے ادا کی گئی رقومات کے علاوہ رہائش وغیرہ کے انتظامات کے لئے ادا کی گئی رقومات بھی واپس حاصل ہوجائیں گی لیکن عازمین حج سعادت سے محروم ہوں گے اس کے لئے زیادہ پریشان ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سعودی حکومت کی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے کوٹہ میں تخفیف کا جو فیصلہ کیا گیا ہے وہ مقامی مسائل کی بنیاد پر کیاگیا ہے کیونکہ منیٰ میں جہاں حجاج اکرام کا قیام ہوتا ہے اس کے بعض زونس میں عازمین کے قیام کے سلسلہ میں ٹورآپریٹرس کی جانب سے عدم ادائیگی کو مسئلہ بتایا جارہا ہے جبکہ ٹور آپریٹرس کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ میں یہ رقم جمع رکھی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق منیٰ میں جاری تعمیری سرگرمیوں کے نتیجہ میں رقبہ میں تخفیف کے سبب عازمین کے قیام کو بہتر انداز میں یقینی بنانے میں ہونے والی دشواریوں کے نتیجہ میں سعودی حکام کی جانب سے نہ صرف ہندستان بلکہ پڑوسی ملک پاکستان‘ بنگلہ دیش‘ انڈونیشیاء ‘ ملیشیاء کے علاوہ بعض دیگر ممالک کے کوٹہ میں بھی تخفیف کے اقدامات کئے گئے ہیں اور ہندستانی خانگی ٹور آپریٹرس کو جو کوٹہ مختص کیاگیا ہے وہ محض 10 ہزار رہ گیا ہے جوکہ معاہدہ کے وقت مختص کردہ کوٹہ کا 20 فیصد ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان حج 2025 کے معاہدہ میں جملہ 1 لاکھ 75ہزار عازمین کا کوٹہ مختص کیاگیا تھا جس میں 52ہزار507 عازمین کا کوٹہ خانگی ٹور آپریٹرس کے حوالہ کیاگیا تھا ۔ حکومت ہند کے محکمہ اقلیتی امور کی جانب سے اگر تخفیف شدہ کوٹہ کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئے اگر سعودی حکام اور حکومت ہند دونوں ہی اس تخفیف کے لئے خانگی ٹور آپریٹرس کو ذمہ دار سمجھتی ہیں تو انہیں اس کوٹہ کی بحالی کے ذریعہ اسے ملک کی تمام ریاستی حج کمیٹیوں میں تقسیم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ حجاج اکرام کو مایوسی سے بچایا جاسکے جو کہ حج 2025 کے دوران حج بیت اللہ کی ادائیگی کا قصد کرتے ہوئے تیاریاں کرچکے ہیں۔خانگی ٹور آپریٹرس نے کوٹہ حاصل کرنے کے لئے جو رقومات غیر سرکاری طور پر ادا کی تھیں ان کی واپسی کے لئے وہ حقائق کو منظر عام پر لانے کے لئے آگے آسکتے ہیں اور مرکزی حکومت کی کس وزارت میں کتنی رقومات ادا کی گئی ہیں اس کا انکشاف کرتے ہوئے آئندہ کوٹہ کے حصول کے لئے رقم کی ادائیگی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔