اضافی کرایہ سے ڈرائیورس کا کوئی تعلق نہیں ، کمپنی سے کنٹرول ، مسافرین سے متعدد بکنگ منسوخ
حیدرآباد۔26جون(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں چلائی جانے والی خانگی ٹیکسی کی خدمات کے کرایہ پر کوئی کنٹرول نہ ہونے کے سبب خانگی ٹیکسی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے عوام کو من مانی انداز میں لوٹا جانے لگا ہے ۔ حیدرآباد و سکندرآباد میں موجود اولا اور اوبر ٹیکسی خدمات سے استفادہ کنندگان کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہاہے اور شہر میں موجود ان خدمات سے استفادہ کرنے والی تعداد کو دیکھتے ہوئے مصروف اوقات میں کرایہ میں اچانک اضافہ کیا جانے لگا ہے جس کے سبب عوام مجبوری کی حالت میں انہیں طلب کیا جانے والا کرایہ ادا کررہے ہیں۔ شہر میں بارش کے دوران اور رات کے وقت جب دعوتیں ہوتی ہیں ان اوقات کار کو ان کمپنیوں کی جانب سے اچانک مصروف ترین اوقات کے زمرہ میں شامل کردیا جاتا ہے اور اس وقت دوگنا سے زیادہ بلکہ بسا اوقات چار گنا زیادہ کرایہ طلب کیا جاتا ہے۔ اولا اور اوبر کے ٹیکسی ڈرائیورس کا کہناہے کہ مصروف ترین اوقات میں کرایہ کے اضافہ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ کمپنی کی جانب سے ایسا کیا جاتا ہے اور کئی مرتبہ اس کا انہیں نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے کیونکہ اچانک کرایوں میں اضافہ کے سبب مسافرین ٹیکسی کے بجائے دیگر ذرائع حمل و نقل کو ترجیح دینے لگتے ہیں۔شبیر احمد نامی اولا کیاب ڈرائیور نے بتایا کہ گذشتہ دنوں شہر میں شام کے وقت اچانک ہونے والی بارش کے دوران انہیں 5 مسافرین نے بکنگ منسوخ کی اور ان میں کئی مسافرین نے کرایہ میں کئے جانے والے اضافہ کو وجہ بتایا اور یہ مسافرین جو اپنی منزل تک پہنچنے کے خواہاں تھے ان مسافرین نے کوئی نہ کوئی تو ذرائع حمل و نقل کا استعمال کیا ہی ہوگا! اسی طرح رات کے اوقات میں جب شادیوں یا دیگر تقاریب میں جانے کا وقت ہوتا ہے اس وقت بھی ان کمپنیوں کی جانب سے مصروف ترین اوقات قرار دیتے ہوئے کرایہ میں اضافہ کردیاجاتا ہے
اور ان کمپنیو ںکی جانب سے کرایہ میں اضافہ یا کمی پر کوئی سرکاری کنٹرول نہیں ہے لیکن اس کے منفی اثرات شہریوں پر مرتب ہونے لگے ہیں اور شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے لیکن کوئی ان کمپنیو ںکو روکنے والا نہیں ہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر شہری علاقوں میں چلائی جانے والی ان خانگی ٹیکسیوں کی خدمات کے کرایوں کو باقاعدہ بنانے کے میکانزم کے سلسلہ میں محکمہ روڈ ٹرانسپورٹ اتھاریٹی کے عہدیداروں کا کہناہے ان کمپنیو ںکی جانب سے ریاست کے شہروں میں بھاری سرمایہ کاری کے ذریعہ روزگار کی فراہمی عمل میں لائی جا رہی ہے اور کرایہ معمول کے اعتبار سے کم ہی ہے لیکن مصروف ترین اوقات کا جو معاملہ ہے اس سلسلہ میں شکایت کی وصولی کے بعد ہی کوئی کاروائی کی جا سکتی ہے لیکن اب تک شہریوں کی جانب سے محکمہ کو کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی ہے جس کے سبب محکمہ کی جانب سے کوئی کاروائی انجام نہیں دی جا رہی ہے۔ کمپنی کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ کمپنی مسافرین کو دھوکہ میں رکھتے ہوئے کرایہ وصول نہیں کر رہی ہے بلکہ مصروف ترین اوقات اور عام طور پر کبھی بکنگ کروائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں بکنگ کروانے والوں کو تخمینی کرایہ سے واقف کروا دیا جاتا ہے ۔
