خلیجی ملکوں میں ہر سال تلنگانہ کے بے شمار تارکین وطن کی خودکشی

   

چار برسوں کے دوران 6ملکوں میں جملہ 28523 ہندوستانی باشندے فوت
حیدرآباد ۔ 29جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) خلیجی ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں ہندوستانی باشندے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ اس طرح وہ اپنے ملک کو سالانہ زائد از اربوں ڈالرس روانہ کرتے ہیں ۔ ایک رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم ہندوستانی باشندوں نے مالی سال 2017 میں اپنے ملک کو جملہ 69ارب ڈالرس روانہ کئے جس میں خلیجی ملکوں میں مقیم ہندوستانی تارکین وطن کا بہت بڑا حصہ ہے ۔ خلیجی ملکوں میں جہاں ہندوستانی باشندوں کی کثیر تعداد خدمت انجام دے رہی ہے وہیں اس بات کی رپورٹس بھی منظر عام پر آئی ہیں جن میں بتایا گیا کہ بے شمار ہندوستانی تارکین وطن گھروں سے دوری اور مالی پریشانیوں کے باعث اپنے ہی ہاتھوں اپنی قیمتی زندگیوں کا خاتمہ کررہے ہیں ۔ اس طرح کا انتہائی اقدام کرنے والے ہندوستانیوں کی اکثریت کا تعلق تلنگانہ کے بشمول ملک کی پانچ ریاستوں سے ہے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ خودکشی ، کام کے مقام پر حادثات ، ٹریفک حادثات اور حرکت قلب بند ہوجانے سے مرنے والوں کا تعلق اکثر ہندوستان کی پانچ ریاستوں سے ہوتا ہے جن میں تلنگانہ بھی شامل ہے ۔ یہ بھی بتایا گیا کہ خلیجی ملکوں میں گذشتہ 4برسوں کے دوران 28523 ہندوستانی فوت ہوئے جن میں زیادہ تر اترپردیش ، بہار ، مغربی بنگال راجستھان ، پنجاب ، تلنگانہ اور آندھراپردیش سے تعلق رکھتے تھے ۔ حال ہی میں تلنگانہ کے ضلع نظام آباد سے تعلق رکھنے والے 24سالہ قبائلی کسان گنیش پدماوتی کی کہانی سامنے آئی جس نے 13جنوری کو بحرین میں پھانسی لیکر خودکشی کرلی ۔ وہ 20یوم قبل ہی بحرین پہنچا تھا ۔ اس کے پسماندگان میں ایک حاملہ بیوہ اور دو سالہ بیٹی شامل ہے ۔ بورویلز کے ناکام ہوجانے ، ویزا کے حصول کیلئے ایجنٹ کو بھاری رقم کی ادائیگی اور قرض کے بوجھ کے ساتھ ساتھ گھر سے دوری جیسے عوامل اسے خودکشی پر مجبور کئے ۔ گنیش کے والد دیوی سنگھ کہتے ہیں کہ ان کے بیٹے نے اپنی ایک ایکڑ اراضی پر چار بورویلز کھدوائے لیکن تمام کی تمام ناکام رہی ۔ نتیجہ میں وہ تین لاکھ روپئے قرض ادا نہ کرسکا ، اس لئے ڈسمبر 2018ء میں ویزا کیلئے ایک ایجنٹ کو 60ہزار روپئے دیئے اور 18ڈسمبر کو بحرین کیلئے روانہ ہوا اور الموران میں 18ہزار روپئے ماہانہ تنخواہ پر کام کرنے لگا ، وہ بحرین میں پہلے بھی کام کرچکا تھا ۔ یہ تو صرف ایک گنیش کی کہانی تھی ۔ ایسی بہت کہانیاں ہیں جہاں ہندوستانی باشندوں نے خودکشی کرلی ہیں ۔ زیادہ تر خودکشی کے واقعات کی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ سخت حالات ،قرض کا بوجھ ، ایجنٹس کے ہاتھوں دھوکہ اور ملک میں خاندانی مسائل ، ان ہندوستانی باشندوں کی خودکشی کی اہم وجوہات ہیں ۔ 2017ء کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خلیجی ملکوں میں 22.53 لاکھ ورکرس مقیم ہیں ۔ تلنگانہ این آر آئی ونگ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہیکہ جوائی 2014ء تک ہم نے سرکاری طور پر تقریباً 518 نعشوں کو ریاست لانے میں مدد کی ہے ۔ غیر سرکاری طور پر مزید 100 نعشیں لائی گئی ہوں گی ۔ ان میں سے 30فیصد کی اموات خودکشی کے باعث ہوئی ہیں ۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم از کم 40ہندوستانی ، 15 بیرونی ملکوں کی جیلوں میں سزا کاٹتے ہوئے انتقال کرگئے جبکہ 68 بیرونی ملکوں میں 8445 ہندوستانی تارکین وطن قید وبند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں ۔ صرف متحدہ عرب امارات میں 2014 تا 2018ء جملہ 7877 ہندوستانی ورکرس فوت ہوئے ۔ بحرین میں 1021 ہندوستانیوں کی اس مدت کے دوران موت ہوئی ، کویت میں 2932 ، عمان میں 2564 ، قطر میں 1301 ، سعودی عرب میں 12828 ہندوستانی تارکین وطن فوت ہوئے ۔ اس طرح 6 خلیجی ملکوں میں جملہ 28523 ہندوستانی فوت ہوئے ۔