گھریلو قرنطینہ کے اسٹامپ سے جلد میں جلن ، ملازمتوں سے محروم افراد کو معاشی مسئلہ درپیش
حیدرآباد۔یکم۔جون(سیاست نیوز) خلیجی ممالک سے شہر واپس ہونے والوں کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور گھریلو قرنطینہ کیلئے ہاتھ پر لگائے جانے والے اسٹامپ سے جلد کے خراب ہونے کے علاوہ ہاتھ میں جلن اور بے چینی کی شکایت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ خلیجی ممالک سے ملک واپس ہونے والوں میں شامل محترمہ افشاں جبین نے بتایاکہ 22مئی کو ائیر انڈیا کی خصوصی پرواز کے ذریعہ وہ شارجہ سے حیدرآباد واپس ہوئی ہیں۔انہو ںنے بتایا کہ وہ اپنی والدہ کے ساتھ شہر واپس ہونے کے بعد ہوٹل میں 7یوم کیلئے قرنطینہ میں رہیں اور انہیں 7جون تک کے لئے گھریلو قرنطینہ کا ٹھپہ لگاتے ہوئے گھر جانے کی اجازت دی گئی ہے لیکن گھر واپسی کے بعد سے انہیں ٹھپہ جس ہاتھ پر لگایا گیا ہے اس ہاتھ کی جلد میں سنسناہٹ اور جلن محسوس ہورہی ہے لیکن گھر سے نہ نکلنے کی شرط کے سبب وہ کسی امراض جلد کے ڈاکٹرسے بھی رابطہ کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔انہو ں نے خلیجی ممالک سے واپس ہونے والے ہندوستانیوں کے مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر ہندوستانی جو کہ ملک واپس ہورہے ہیں اپنی ملازمتیں ترک کرتے ہوئے واپس ہونے لگے ہیں اور ان پر ٹکٹوں کے بوجھ کے علاوہ قرنطینہ کے اخراجات ادا کرنے پڑرہے ہیں اور ریاستی ومرکزی حکومتوں کی جانب سے کوئی راحت یا معاشی بہتری کیلئے منصوبہ کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ہے۔افشاں جبین نے بتایا کہ وہ دبئی میں پیشہ تدریس سے وابستہ تھیں اور اب ان حالات میں ملک واپس ہوئی ہیںاور اپنی ملازمت ترک کرتے ہوئے اپنی والدہ کے ساتھ آئی ہیں ۔انہو ںنے ٹھپہ لگائے گئے ہاتھ کے سلسلہ میں بتایا کہ انہیں گھریلو قرنطینہ کرنے کے بعد یہ کہا گیا ہے کہ ان کے گھر پر پہنچ کر عہدیدار اس بات کی جانچ کریں گے کہ وہ گھر پر موجود ہیں یا نہیں اسی لئے وہ انتظار میں ہیں کیونکہ عہدیدار آنے پر انہیں مطلع کیاجاسکے کہ ان کے ہاتھ پر لگائے گئے ٹھپہ کے سبب انہیں کس طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔خلیجی ممالک سے واپس ہونے والی اس ایک افشاں جبین کو ان مسائل کا سامنا نہیں ہے بلکہ اس طرح کے کئی ہندستانی شہری ہیں جو گھریلو قرنطینہ میں بھی مسائل کا سامنا کررہے ہیں اور اب جب ان کی قرنطینہ کی مدت ختم ہوگی تو انہیں کئی ایک مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں معاشی حالات کے علاوہ دیگر کئی مسائل شامل ہیں۔ملازمت ترک کرتے ہوئے اپنے ملک واپس آنے کی جو خوشی ہوتی ہے وہ ان غیر مقیم ہندستانیوں کو میسر نہیں آئی ہے اور نہ ہی انہیں توقع ہے کہ حکومت جلد ان کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے کوئی اقدامات کئے جائیں گے کیونکہ ریاستی ومرکزی حکومت نے ان سے واپسی اور قرنطینہ کے پیسے وصول کئے ہیں۔