خلیق الرحمن بی آر ایس پارٹی سے مستعفی

   

پارٹی میں مسلمانوں کو دوسرے درجہ کے شہری کے طور پر دیکھنے کا الزام
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : بی آر ایس کے قائد خلیق الرحمن نے بی آر ایس پارٹی کے نرم ہندوتوا ایجنڈہ اور پارٹی کے بی جے پی کی طرف جھکاؤ پر بطور احتجاج بی آر ایس سے مستعفی ہوگئے اور بہت جلد کانگریس میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے ۔ بی آر ایس کے صدر کے سی آر کو اپنا مکتوب استعفیٰ روانہ کرنے کے بعد خلیق الرحمن نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں فاشسٹ اور بی جے پی جیسی فرقہ پرست پارٹی کا قومی جماعت کانگریس مقابلہ کرسکتی ہے ۔ سیکولر کانگریس کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لیے وہ عنقریب کانگریس میں شامل ہوں گے ۔ اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو راہول گاندھی سے امیدیں وابستہ ہیں جو فرقہ پرستوں کے خلاف آہنی دیوار بنے ہوئے ہیں ۔ خلیق الرحمن نے کہا کہ بی آر ایس میں اظہار خیال کی آزادی نہیں ہے اور نہ ہی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی کوئی اہمیت ہے ۔ پارٹی صدر کے سی آر اور ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے کبھی مسلمانوں کے مسائل پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا ۔ انتخابات سے عین قبل اقلیتوں مسلمانوں سے جھوٹی ہمدردی دکھانے کی کوشش کی گئی جس کو مسلمانوں نے نظر انداز کردیا ۔ انتخابات سے قبل تک بی آر ایس کا بی جے پی کی طرف جھکاؤ تھا الیکشن کے بعد بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کے بیانات سے بی آر ایس پارٹی کے خفیہ ایجنڈہ کا پتہ چل رہا تھا ۔ انتخابات میں اضلاع سے صرف موجودہ مسلم رکن اسمبلی کو ٹکٹ دیا گیا ۔ اس کی کامیابی کے لیے ٹھوس انداز میں انتخابی مہم نہیں چلائی گئی ۔ اس کے علاوہ دوسرے حلقوں سے مسلم قائدین کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔ وقف جائیدادوں کے تحفظ میں بی آر ایس حکومت پوری طرح ناکام ہوگئی ۔ بی آر ایس پارٹی میں مسلمانوں کو دوسرے درجہ کے شہری کے طور پر دیکھا گیا جس پر بطور احتجاج وہ بی آر ایس سے مستعفی ہورہے ہیں ۔۔ 2