داغدار کھلاڑیوں کو دوبارہ ٹیم کی نمائندگی کا موقع نہ دیا جائے:عاقب

   

کراچی ۔18 اپریل(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق فاسٹ بولر اور پی ایس ایل ٹیم لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے بھی میچ فکسنگ کیخلاف سخت قوانین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی میں ملوث کرکٹرز کو دوبارہ نہیں کھلانا چاہئے۔صحافیوں سے آن لائن گفتگو میں عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستان کو تو بہت پہلے اس طرح کے قوانین بنا لینے چاہئے تھے کیوں کہ پاکستان سے بہت سے کھلاڑیوں کا نام آیا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان افراد کو بھی پکڑا جائے جو ان کھلاڑیوں کو بدعنوانیوں پر اکساتے ہیں۔ محمد عامر نے جو کام کیا اگر وہ پاکستان میں کرتے تو کیا یہاں جیل ہوتی؟ ضرورت ہے کہ سخت سے سخت سزا دی جائے۔ سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ملک کیلئے بہترین کرکٹرز تیار کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر صرف سرخ گیند کی کرکٹ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ طویل مدت کی کرکٹ سے ہی اچھے کھلاڑی ملتے ہیں۔ گلی ڈنڈا کرکٹ سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ جونیئر سطح پر ہفتہ اور اتوار کو دو روزہ میچز کراکر آٹھ ماہ کی لیگز کروائی جائے۔ ایسا ہی آسٹریلیا اور انگلینڈ میں بھی ہوتا ہے اس وجہ سے وہاں تسلسل سے اچھے کرکٹرز سامنے آرہے ہوتے ہیں۔ عاقب جاوید نے تجویز دی کہ دنیا بھر کی ٹی ٹوئنٹی فرنچائز ٹیموں کے درمیان بھی مقابلہ ضروری ہے، کولکتہ نائٹ رائیڈرز اور لاہور قلندرز کا مقابلہ بھی کسی بین الاقوامی میچ سے کم نہیں ہوگا لیکن اس کو کامیاب بنانے کیلئے کسی ایک ملک میں ٹورنمنٹ کروانے کی بجائے فٹبال کے طرز پر ہوم اینڈ اووے کے میچز کرائے جائیں۔ایک سوال پر لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز نے کہا کہ لاہور قلندرز کی ٹیم پی ایس ایل کے تمام میچز مکمل ہونے کی خواہشمند ہے، بغیر پلے آفس کرائے کسی ٹیم کو ونر قرار دینے کے فیصلے کی حمایت نہیں کی جائے گی۔پاکستان سوپر لیگ میں لاہور قلندرزکی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ دلبر حسین اور معاذ خان نے لیگ میں اچھی کارکردگی دکھائی جبکہ سہیل اختر نے بھی اچھی کپتانی کی ہے۔