شہریوں کی جان کو خطرہ ، پرانے شہر کے ساتھ حکومت کا سوتیلا سلوک ، جی ایچ ایم سی خواب غفلت میں
حیدرآباد۔13جنوری(سیاست نیوز) پرانے شہر اور نئے شہر میں انجام دیئے جانے والے ترقیاتی کاموں میں ہمیشہ سے ہی کافی فرق رہا ہے اور نئے شہر میں جہاں مہینوں میں کام مکمل ہوجاتے ہیں وہیں پرانے شہر میں اگر کوئی کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو اس کیلئے برسوں نکل جاتے ہیں لیکن کام مکمل نہیں ہوتے۔ پرانے شہر کے علاقہ دبیر پورہ میں 8 ماہ قبل مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے دبیر پورہ نالہ کا کام شروع کیا تھا لیکن اب تک بھی یہ کام جوں کے توں ہیں اور ترقیاتی کام کے نام پر عوام کیلئے مزید مشکلات کھڑی کردی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کاموں کی تکمیل کے سلسلہ میں تاحال کوئی قطعیت کا تعین نہیں کیا گیا ہے بلکہ کئی ماہ سے کام بھی بند ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ دبیر پورہ دروازہ سے ماتا کی کھڑکی جانے والی سڑک پر جی ایچ ایم سی نے کافی گہرا کھڈا کیا ہوا ہے اور اطراف سے اس کھڈ سے محفوظ رہنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں لیکن ان کاموں کو مکمل کرنے کے سلسلہ میں کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا ہے۔ دبیر پورہ دروازہ کی یہ سڑک انتہائی مصروف ترین سڑکوں میں ایک شمار کی جاتی ہے کیونکہ یہ سڑک دبیر پورہ فلائی اوور سے گذرتے ہوئے ملک پیٹ ‘ چنچل گوڑہ اور سعیدآباد جیسی مصروف ترین سڑکوں سے ملتی ہے۔مقامی عوام نے اس بات کی شکایت کی ہے کہ کئی مہینوں سے اس سڑک پر جاری کاموں کو جلد مکمل کرنے کے سلسلہ میں نمائندگی کی جا چکی ہے اور ارباب اقتدار کو متوجہ کروایا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اب تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے اب جبکہ بلدی حلقہ دبیر پورہ کے ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں ایسے میں عوام نے اس سنگین مسئلہ پر دوبارہ گفتگو کرنی شروع کردی ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہرحیدرآباد میں ایک کارکرد عوامی نمائندے کی ضرورت شدت سے محسوس ہورہی ہے تاکہ عوام کے ان مسائل کے حل کے سلسلہ میں فوری طور پر کوئی اقدامات کئے جاسکیں کیونکہ عوام کی جانب سے متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود شہر حیدرآباد بالخصوص جی ایچ ایم سی میں خدمات انجام دینے والے عہدیداروں کی جانب سے ان کی نمائندگیوں کو نظر انداز کیا جا رہاہے اور منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے ان مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ دبیر پورہ دروازہ کے قریب جاری ان ترقیاتی کاموں کو اندرون 3ماہ مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ان کاموں کو بند ہوئے تین ماہ سے زائد کا عرصہ گذرچکا ہے لیکن اس کے باوجود اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہورہی ہے۔