دریائے کرشنا میں تلنگانہ کے پانی کے حصہ کا تحفظ کیا جائیگا

   

آندھرا پردیش کے غیر قانونی پراجکٹس کی مذمت، مانسون میں برقی کی پیداوار پر توجہ، کابینہ کے فیصلے
حیدرآباد۔ تلنگانہ حکومت نے آندھرا پردیش کی جانب سے تعمیر کئے جارہے غیر قانونی آبپاشی پراجکٹس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کی صدارت میں منعقدہ کابینی اجلاس میں آندھرا پردیش کے مختلف پراجکٹس کی تعمیر کا جائزہ لیا گیا۔ حکومت نے غیر قانونی پراجکٹس کے خلاف نیشنل گرین ٹریبونل سے پہلے ہی شکایت کردی اور سپریم کورٹ میں مقدمات درج کئے گئے۔ کابینہ میں نیشنل گرین ٹریبونل اور مرکز کی ہدایات کو نظرانداز کرنے پر آندھرا پردیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ دریائے کرشنا کے پانی کی تقسیم کے سلسلہ میں قائم برجیش کمار ٹریبونل نے 17 برسوں میں دریائے کرشنا کے پانی میں تلنگانہ کی حصہ داری کا تعین نہیں کیا لہذا حکومت نے علحدہ ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ کیا۔ مرکزی حکومت کے تیقن کے بعد تلنگانہ حکومت نے سپریم کورٹ کے مقدمات سے دستبرداری اختیار کرلی۔ حکومت کو امید ہے کہ مرکز آندھرا پردیش کے غیر قانونی پراجکٹس کو روکتے ہوئے تلنگانہ کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔ کابینہ نے دریائے کرشنا کے پانی میں اپنی حصہ داری کو یقینی بنانے کیلئے نئے پراجکٹس کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے تاکہ محبوب نگر، رنگاریڈی، نلگنڈہ، کھمم اور ورنگل میں آبپاشی کیلئے جبکہ حیدرآباد میں پینے کے پانی کی امکانی قلت سے نمٹا جاسکے۔ کابینہ نے گدوال، ونپرتی میں جوگولمبا بیاریج کی تعمیر کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ نلگنڈہ ، کلواکرتی میں کنالس اور ذخائر آب کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ کابینہ نے مانسون کے دوران ہائیڈل پاور جنریشن پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے کہا چونکہ مانسون میں کالیشورم کے علاوہ دیگر لفٹ اریگیشن اسکیمات میں پانی وافر مقدار میں موجود رہتا ہے لہذا ہائیڈل پاور جنریشن پر توجہ دی جائے۔ کرشنا اور گوداوری میں 2375 میگا واٹس کی صلاحیت والے پلانٹس کے قیام کی ہدایت دی گئی۔ کابینہ نے یادو طبقہ کیلئے بھیڑوں کی تقسیم کی اسکیم شروع کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی ہے۔ کابینہ نے کتہ پیٹ میں واقع موجودہ ویجٹیبل مارکٹ کو عصری ویج اور نان ویج مارکٹ میں تبدیل کرنے کے فیصلہ کو منظوری دی ہے۔