دشمنانِ پاکستان سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہو گا

   

بلوچستان میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت، کوئٹہ میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب

اسلام آباد : وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دشمنان پاکستان کو قانون نافذ کرنے اداروں اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر نشان عبرت بنائیں گے، پاکستان کے دشمنوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بلوچستان میں نفرت کے بیچ بونے کی کوشش کی گئی، ہم کوئٹہ میں تھے، بلوچستان میں دہشت گردی کی انتہا تھی، اس کی جتنی مذمت کی جائے اتنی ہی کم ہے۔ ’’دہشت گرد بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں پر حملے کر کے اس پاک چین دوستی میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں۔زرعی ترقی، برآمدات میں اضافے، مقامی صنعت کے فروغ، نوجوانوں کو فنی مہارت اور روزگار کی فراہمی کے حوالے سے پانچ سالہ معاشی پلان ترتیب دیا جا رہا ہے، متحد ہو کر ہم پاکستان کو جلد اپنے پائوں پر کھڑا کریں گے اور یہ معاشی قوت بنے گا۔‘‘وہ جمعہ کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کابینہ کے ارکان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز انہوں نے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں پر شہدا کے لواحقین سے تعزیت کی، انہیں بہت بلند حوصلہ پایا، وہاں پر 26 اگست کو جو ماحول بنایا گیا، اس کا مقصد یہ تھا کہ یہ باور کرایا جائے کہ وہاں کوئی علاحدگی کی تحریک چل رہی ہے، اس روز جو کچھ ہوا وہ دہشت گردی کی انتہا تھی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔دورے کے دوران وہاں پر کور کمانڈر کوئٹہ کی جانب سے دہشت گردی اور موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی کہ کس طرح دہشت گرد اور خارجی عناصر بیرونی مدد سے مل کر نفرت کے بیج بو رہے ہیں، وہاں پر وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر قیادت سویلین حکومت بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کے لئے بہترین پروگرامات لے کر چل رہی ہے جو خوش آئند ہے، پاک فوج دہشت گردوں کا پیچھا کر رہی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کے ساتھ کھڑی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران لیویز کو جدید آلات کی فراہمی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا، انہیں جدید آلات کی فراہمی کے لئے صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ دورے کے دوران سیاسی جماعتوں کے زعما سے بھی ملاقات ہوئی، وہ سارے محب وطن اور بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے خواہشمند ہیں، ان کے جائز مشوروں کو سنا ہے، ان پر مکمل عمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور پاکستان مخالفوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم جن نوجوانوں کو مختلف بیانیے سے گمراہ کیا جا رہا ہے، ان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے، بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے چائنہ میں سکالرشپس سمیت لیپ ٹاپ اور دیگر پروگراموں میں انہیں باقی ملک کے نوجوانوں سے 10 فیصد زیادہ کوٹہ دیا جا رہا ہے، بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لئے 55 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، بلوچستان سی پیک سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے، دہشت گرد بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں پر حملے کر کے اس پاک چین دوستی میں دڑاڑ دالنا چاہتے ہیں اور یہاں پر سی پیک کے ذریعے عوام کی ترقی اور خوشحالی نہیں دیکھنا چاہتے،سی پیک سے بلوچستان کے لوگ مستفید ہو رہے ہیں، چین ہمارا مستند دوست ہے، چینیوں کے خلاف دہشت گردی اس دوستی میں رغنہ ڈالنے اور سی پیک کے ذریعے عوامی ترقی کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔