دوستانہ ماحول میں ٹرمپ ۔پوٹن ملاقات، جنگ بندی پر کوئی پیشرفت نہیں

   

ملاقات کے بعد دونوں صدور کی میڈیا سے بات چیت، ملاقات کو تعمیری قرار دیا

الاسکا ۔ 16 اگست (ایجنسیز) امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوٹن کی الاسکا میں جمعہ کو ہوئی سربراہی ملاقات میں یوکرینی جنگ سے متعلق کوئی سیزفائر ڈیل نہ ہو سکی۔ طویل ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے کہا کہ دوستانہ ماحول میں یہ بات چیت تعمیری رہی۔ روس کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ کے خاتمہ کے لیے امریکی ریاست الاسکا میں ایک فوجی اڈہ پر ہوئی اس ٹرمپ پوٹن ملاقات سے دنیا کو کافی زیادہ امیدیں تھیں کہ اس میں شاید امریکی اور روسی سربراہان مملکت جنگ بندی کے کسی نہ کسی معاہدہ تک پہنچنے کا راستہ نکال لیں گے۔ لیکن کئی گھنٹے طویل یہ ملاقات ایسی کسی بڑی پیش رفت کی وجہ نہ بن سکی۔ ملاقات کے بعد دونوں صدور نے 12 منٹ تک میڈیا کے نمائندوں سے مشترکہ گفتگو کی، جس میں انہوں نے اس ملاقات کو تعمیری قرار دیا۔ بعد میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یوکرینی جنگ کے خاتمہ کے لیے ایک دیرپا سیزفائر معاہدہ قدرے قریب ہے مگر اس سمٹ میں اس معاہدہ تک پہنچا نہیں جا سکا۔ اپنی ملاقات کے بعد دونوں صدور نے میڈیا سے جو گفتگو کی، اس میں انہوں نے اپنی علیحدگی میں ہونے والی اس ملاقات کی زیادہ تفصیلات بیان نہ کیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ اور ولادیمپر پوٹن نے بس اتنا کہا کہ انہوں نے کئی اہم نکات پر اتفاق کیا ہے۔ مگر یہ ’اہم نکات‘ کیا ہیں، ان کی بھی انہوں نے کوئی تفصیلات نہ بتائیں۔ اس پریس کانفرنس کے دوران موقع پر موجود صحافیوں کو کوئی سوال پوچھنے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے بس وہی کچھ سنا، جو صدر ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب نے کہا۔ اس پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ صدر پوٹن کے ساتھ اپنی بات چیت کے نتائج سے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، یورپی یونین کے رہنماؤں اور مغربی دفاعی اتحاد ناٹو کے لیڈروں کو بریفنگ دیں گے۔ ساتھ ہی امریکی صدر نے کہا، جب کوئی ڈیل ہو جائے گی، تب ہی کہا جا سکتا ہے کہ کوئی ڈیل ہو گئی ہے۔ حتمی طور پر یہ فیصلہ انہی کا ہو گا۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں اور امریکی صدر ٹرمپ کی میزبانی میں، میڈیا نمائندوں سے مختصر خطاب میں پہل روسی صدر نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یہ ملاقات بہت تعمیری رہی۔ اور کئی نکات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ صرف چند نکات ایسے ہیں، جن پر کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ ان میں سے بھی کچھ انتہائی اہم نہیں ہیں۔ صدر ولادیمیر پوٹن نے مزید کہا، اس ملاقات میں ہم نے ٹرمپ کے ساتھ اچھے براہ راست رابطہ قائم کر لیے ہیں۔ اس سمٹ کے بعد نشتریاتی ادارہ فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ میں ایک معاہدہ کے بہت قریب ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے یوکرینی صدر زیلنسکی کو بھی کسی ممکنہ ڈیل پر آمادگی ظاہر کرنا ہو گی۔

یوکرین سہ فریقی ملاقات کا حامی: زیلنسکی
کیئو ۔ 16 اگست (ایجنسیز) یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک سہہ فریقی ملاقات کی حمایت کرتا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کے صدر ولادمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین تعمیری تعاون کے لئے تیار ہے۔ زیلنسکی نے بتایا کہ انکی امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون کال ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پیر کو امریکہ کا دورہ کریں گے۔ یوکرینی صدرنے زور دیا کہ یورپ کو مذاکرات کے ہر مرحلے پر بات چیت کا حصہ ہونا چاہیے۔

ٹرمپ، روسی اور یوکرینی صدور کو ایک میز پر لانے سرگرم
واشنگٹن، 16 اگست (یو این آئی) امریکی صدر ٹرمپ ڈونالڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پوتن اوریوکرینی صدر کو ایک میز پر بھٹانے کیلئے سرگرم ہیں۔ٹرمپ نے الاسکا میں پوتن سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر لکھا کہ الاسکا میں صدر پوتن سے ملاقات نہایت مثبت رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی اور متعدد یورپی رہنماؤں بشمول نیٹو کے سیکرٹری جنرل سے ٹیلیفونک گفتگو بھی کامیاب رہی، سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ روس ۔یوکرین جنگ ختم کرنے کا بہترین طریقہ براہِ راست امن معاہدہ ہے ، نہ کہ صرف ایک سیز فائر معاہدہ۔