تلنگانہ میں 118، آندھرا پردیش میں 145 ارکان ملزم۔ سپریم کورٹ میں اَمکس کیوری کا حلف نامہ
حیدرآباد۔ دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں موجودہ اور سابق 263 ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کریمنل مقدمات زیر التواء ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ وجئے ہنسریا نے سپریم کورٹ میں پیش کردہ حلف نامہ میں یہ بات بتائی۔ جس میں تلنگانہ کے 118 اور آندھرا پردیش کے 145 قائدین کے کیسس شامل ہیں جن میں اکثریت موجودہ ارکان اسمبلی ، ارکان پارلیمنٹ کی ہے۔ تلنگانہ کے ایک موجودہ عوامی نمائندہ کو عمر قید ہونے کی سطح تک کا ایک کیس بھی شامل ہے۔ عوامی منتخب نمائندوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے2015 میں عدالت نے ایک سال میں تمام مقدمات کی سماعت مکمل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ اس پر عدم عمل آوری کے خلاف اشونی کمار نامی ایک شخص کی جانب سے داخل کردہ درخواست پر سپریم کورٹ نے تعاون کرنے کیلئے ( اَمکس کیوری ) کے تحت ہنسریا کو نامزد کیا تھا جس نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ ماباقی کیسس انسداد رشوت ستانی، پریونشن آف منی لانڈرنگ، پریونیشن آف ڈیا میج آف پبلک پراپرٹی کے قانون آئی پی سی سیکشن 500 کے تحت ہتک عزت قانون کے سیکشن 420( دھوکہ دہی ) درج کئے گئے ہیں۔ آندھرا پردیش میں زیر التواء 85 مقدمات میں موجودہ ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ ملزمین ہیں۔ تلنگانہ میں درج 118 مقدمات میں 107 موجودہ ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ ملزمین ہیں۔
یہ تمام مقدمات حیدرآباد کی خصوصی عدالت میں زیر التواء ہیں۔ اَمکس کیوری نے عدالت سے سفارش کی ہے کہ ہر ضلع میں ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ کے خلاف مقدمات کی سماعت کیلئے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔ سزائے موت اور عمر قید سے 7 سال تک جیل ہونے کے مقدمات کو دوسرے مقدمات پر فوقیت دیتے ہوئے سماعت کرنے کیلئے واضح احکامات جاری کئے جائیں۔ موجودہ ارکان اسمبلی کے خلاف درج مقدمات کی سماعت کو خصوصی اہمیت دی جائے۔ اضلاع کے ججس سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے خصوصی عدالتوں کیلئے کم از کم دو پروسکیوٹرس کا انتخاب کرنے کے ریاستوں کو احکامات جاری کئے جائیں۔ غیر ضمانتی وارنٹس کے تحت مقررہ تاریخ میں ہی ملزمین کو عدالتوں کے سامنے پیش کرنے کی ذمہ داری اضلاع ایس پیز کو دی جائے۔ فوجداری مقدمات کا سامنا کرنے والے عوامی منتخب نمائندوں کے گواہوں پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اثردار ہونے کے خطرات ہیں جس کی وجہ سے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں اس سے متعلق قانون سازی تک سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ گواہوں کے تحفظ اسکیم 2018 پر لازمی طور پر عمل کیا جائے۔ خصوصی عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی فارنسک رپورٹس اندرون ایک ماہ پیش کرنے کی لیباریٹریز کو احکامات جاری کئے جائیں۔ ایمرجنسی کے سوائے کسی بھی کیس کی سماعت کو ملتوی نہ کیا جائے۔ اگر کوئی سماعت ملتوی کی گئی تو اس کی وجوہات کو ریکارڈ کریں۔ سپریم کورٹ کے جاری کردہ احکامات کے پیش نظر ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ کے مقدمات کی سماعت ہورہی ہے یا نہیں اس کی ہائی کورٹس نگرانی کریں۔ اس کے لئے ہائی کورٹس از خود اسپیشل کورٹس فار ایم ایل اے، ایم پی نام سے کیس درج کریں۔