ٹریبونل وعدالتوں سے رجوع ہونے کی بجائے باہمی مذاکرات کو ترجیح دینے کا فیصلہ ۔ کے سی آر اور جگن موہن ریڈی کا اتفاق
حیدرآباد۔28جون(سیاست نیوز) دونوں ریاستوں کی زرعی ضرورتوں کو پورا کرتے ہوئے تلنگانہ و آندھراپردیش کو سیر آب کرنے کی منصوبہ بندی دونوں ریاستوں کی جانب سے تیار کی جانے والی حکمت عملی کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ اور چیف منسٹر آندھرا پردیش جگن موہن ریڈی اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ اجلاس کے دوران دونوں ریاستوں میں پانی کی تقسیم کے مسئلہ پر طویل مشاورت ہوئی اور فیصلہ کیا گیا کہ کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر کیلئے مہاراشٹرا سے مذاکرات کے طرز پر دونوں ریاستوں کے درمیان مذاکرات کو مزید استحکام کے ذریعہ آگے بڑھانے کی حکمت عملی تیار کی گئی اور عہدیداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ دونوں ریاستوں کو دستیاب آبی سہولتوں کی مناسب تقسیم کے ذریعہ پانی کی قلت کے خاتمہ پر توجہ مرکوز کریں۔دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی کے درمیان باہمی بات چیت کے دوران مختلف امور بالخصوص پانی کے تقسیم کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بتایاجاتا ہے کہ اجلاس کے دوران دونوں ریاستوں کے مفادات کے تحفظ اور تقسیم ریاست کے قانون میں فراہم کئے گئے اختیارات پر بھی مذاکرات کئے گئے ۔ پرگتی بھون میں اس اجلاس کے دوران دونوں وزرائے اعلی نے دستیاب پانی کی تقسیم کے امور پر بات چیت کی ۔چیف منسٹر آندھرا پردیش کی جانب سے کھلے دل سے مذاکرات میں حصہ لینے اور دونوں ریاستوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے آگے آنے کے فیصلہ کا حکومت تلنگانہ نے خیر مقدم کیا ہے ا ورکہا کہ تلنگانہ کے کئی امور آندھرا پردیش سے وابستہ ہیں اور آندھرا پردیش کے کئی امور تلنگانہ سے جڑے ہیں اسی لئے دونوں حکومتوں کی جانب سے مذاکرات کے ذریعہ مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے ۔ آبی ٹریبونل اور عدالتوں سے رجوع ہونے کے بجائے آپس میں مسائل کو حل کرنے کا دونوں وزرائے اعلی نے فیصلہ کرتے ہوئے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ نئے پراجکٹس کے سلسلہ میں منصوبہ تیار کریں۔اجلاس کے دوران گوداوری کے فاضل پانی کے اخراج کو کرشنا تک پہنچانے کی حکمت عملی تیار کرنے پر بھی غور کیا گیا۔
چندر شیکھر راؤ اور جگن موہن ریڈی نے عہدیدارو ں کو ہدایت دی کہ گوداوری کے فاضل پانی کو سری سیلم تک لانے کے منصوبہ پر بھی غور کیاجائے تاکہ اس کا دونوں کو فائدہ ہوسکے کے سی آر نے پاؤر پوائنٹ پریزینٹیشن کے ذریعہ گوداوری میں موجود پانی کے استعمال کے ذریعہ دونوں ریاستوں کی آبی ضرورتوں کو پورا کرنے کے منصوبہ کو پیش کیا اور بتایا کہ اس پر عمل کی صورت میں دونوں ریاستوں میں زرعی اراضیات کو سیر آب کرنے کے علاوہ پینے کے پانی کی ضرورت کو کس طرح پورا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے عمل میں تنازعات کی جلد یکسوئی سے دونوں ریاستوں کا فائدہ ہے اسی لئے دونوں ریاستوں کو اس مسئلہ کے حل میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ انہوںنے بتایا کہ تلنگانہ اس معاملہ میں فراخ دلی کا مظاہرہ کرے گی اور معاملات کی یکسوئی میں ممکنہ حد تک تعاون کرنے تیار ہے ۔ انہوں نے کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں مہاراشٹرا سے مذاکرات اور تلنگانہ کی مفاہمت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ‘ریاست کے مفاد کے تحفظ اور تلنگانہ عوام کی خوشحالی کو ترجیح دے گی۔ چندر شیکھر راؤ نے بتایا کہ گوداوری اور کرشنا میں 4000ٹی ایم سی پانی ہے جو کہ دونوں ریاستوں کی صنعتی ‘ زرعی اور پینے کے پانی کی ضرورت کو پورا کرسکتا ہے۔ انہوں نے اپنے پریزینٹیشن میں وضاحت کی کہ اب تک ہزاروں ٹی ایم سی گوداوری کا پانی سمندر میں ضائع ہوا کرتا تھا لیکن تلنگانہ نے کالیشورم پراجکٹ کے ذریعہ اس کو ضائع ہونے سے بچاتے ہوئے استعمال کا کامیاب منصوبہ تیار کیا ہے۔ جگن موہن ریڈی نے اس منصوبہ کوقابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ آبی تقسیم کے معاملہ میں ٹریبونل اور عدالتوں کے چکر کاٹنا بے فیض ثابت ہوگا اسی لئے بہتر ہے کہ تمام امور کو مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جائے۔ چندر شیکھر راؤ نے بتایاکہ گوداوری کے بہاؤ کو سری سیلم و ناگرجنا ساگر تک پہنچانے کا فائدہ دونوں ریاستوں کے اضلاع کو ہوگا جس سے رائلسیما کے علاوہ پالمور’ نیلور‘ نلگنڈہ و پرکاشم اضلاع کو فائدہ پہنچے گا جو کہ دونوں کے مفاد میں ہے۔ وزرائے اعلی نے فیصلہ کیا کہ ریاستوں کو درکار پراجکٹس تیار کرکے مرکز کو پیش کئے جائیں گے اور مرکز کو ریاستوں کی طلب کو پورا کرنے کیلئے پراجکٹس کی منظوری دینی ہوگی۔دونوں وزرائے اعلی کی ملاقات کے دوران ریاست آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے وزراء اور اعلی عہدیدار موجود تھے ۔
