دہشت گردی کیخلاف ہندوستان کیساتھ سعودی عرب کے تعاون میں اضافہ

,

   

علاقے کو انتہاپسندی کی لعنت سے نجات دلانے نئی دہلی کی مہم کو ریاض کی بھرپور تائید، سعودی سفیر سعود بن محمد الساطی کا انٹرویو
نئی دہلی۔25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب نے اپنی تیل کی دو اہم تنصیبات پر ڈرون اور میزائل حملوں کے دو ہفتوں بعد آج کہا کہ دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے وہ ہندوستان کے ساتھ تعاون میں اضافہ کررہا ہے جس میں دہشت گردی سے متعلق اطلاعات اور معتبر خفیہ معلومات کا تبادلہ اور دہشت گرد نیٹورکس کو مالیا کی فراہمی کے تمام ذریعوں کا خاتمہ کرنا بھی شامل ہے۔ سعودی عرب کے سفیر برائے ہند ڈاکٹر سعود بن محمد الساطی نے کہا کہ ہندوستان اور سعودی عرب، دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کررہے ہیں۔ اس خطہ کو دہشت گردی سے نجات دلانے ہندوستان کی مہم میںسعودی عرب اس کا مکمل ساتھ دے رہا ہے اور اس چیلنج سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے مکمل تعاون کا عہد کیا ہے۔ ڈاکٹر سعود الساطی نے پی ٹی آئی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ ’’سعودی عرب اور ہندوستان، دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کررہے ہیں، علاوہ ازیں اس ضمن میں ملنے والی اہم معلومات کا تبادلہ کیا جارہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے گزشتہ دو سال کے دوران سکیوریٹی کے شعبہ میں کئی سمجھوتے کیے ہیں جن میں مجرمین کی حوالگی کا سمجھوتہ بھی شامل ہے۔ سعودی سفیر نے مزید کہا کہ ’’سعودی عرب، دہشت گردی کے خلاف عالمی مہم کی قیادت کررہا ہے اور دہشت گردی کو مالیا فراہم کرنے والے تمام ذریعوں کے خاتمے کے عہدے کا پابند ہے۔ آئی ایس آئی ایس کا مقابلہ کرنے والے 68 ممالک پر مشتمل عالمی اتحاد کے ہم بانی ارکان میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں دہشت گرد اتحاد کو شکست دینے کے لیے اسلامک محاذ بنانے والے بانی ممالک میں ہم سرفہرست ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، ہندوستان کی اپنے ایک انتہائی قریبی دوست اور حکمت عملی کے ساجھیدار کی حیثیت سے قدر کرتا اور دفاعی اور سکیوریٹی تعاون میں مزید اضافہ کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کی اہم تیل تنصیبات آرامکو کی ابقیق اور خریص ریفائنریز پر ڈرون حملوں کے بعد سعودی عرب کی یومیہ تیل کی پیداوار میں 50 فیصد کمی ہوئی تھی جس کے اثر سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں ان واقعات سے دو علاقائی حریفوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک نئی کشیدگی پیدا ہوئی ہے جس کے اثرات عالمی آئیل مارکٹ پر مرتب ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر سعود الساطی نے کہا کہ ’’دہشت گردی کو مالیا فراہم کرنے والے ذرائع کے خلاف کارروائی کرنے والی عالمی ٹاسک فورس میں رکنیت حاصل کرنے والا سعودی عرب ہی پہلا عرب ملک بن گیا ہے۔ دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے ہم نے کوئی کثر باقی نہیں رکھا ہے۔ ہماری حکومت 2003ء سے دہشت گردی کو مالیا فراہم کرنے والے تمام ذرائع مسدود کرچکی ہے۔