دہلی فساد: سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھنے کی ہدایت کیلئے ہائیکورٹ سے درخواست

   

Ferty9 Clinic

جمعیتہ العلماء ہند کی اپیل پر دہلی عدالت کی مرکز ، پولیس اور عآپ حکومت سے جواب طلبی ، پولیس پر ثبوت مٹانے کا الزام

نئی دہلی۔ 16 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ نے شمال مشرقی دہلی میں پیش آئے حالیہ فرقہ وارانہ فسادات کے سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھنے کیلئے دہلی پولیس کو ہدایت دینے کی استدعا کرتے ہوئے دائر کردہ درخواست پر پیر کو مرکز، پولیس اور عام آدمی پارٹی حکومت سے جواب طلب کی ہے۔ جسٹس ڈی این پاٹل اور جسٹس سی ہری شنکر نے حکام کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے اس مقدمہ کی آئندہ سماعت 27 مارچ مقرر کی ہے۔ جمعیتہ العلماء ہند نے یہ درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس کو یہ ہدایت دی جانی چاہئے کہ 23 فروری تا یکم مارچ متاثرہ علاقوں میں ہوئے فسادات کے سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھے جائیں اور متاثرہ مقامات سے ثبوت جمع کئے بغیر ملبہ اور منہدمہ عمارات یا املاک کا ڈھیر نہ ہٹایا جائے۔ درخواست میں سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل اور تشدد میں ملوث تمام افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جائیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’یہ سنگین الزامات بھی گشت کررہے ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں نصب کردہ سی سی ٹی وی کیمروں کو پولیس کی طرف سے نقصان پہنچایا جارہا ہے، اس بات کا ثبوت خود سوشیل میڈیا پر گشت کرنے والی ویڈیو کلپس سے واضح ہوجاتا ہے‘۔ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ دانستہ طور پر ہٹایا جارہا ہے تاکہ جائے واقعہ سے تمام ثبوت مٹا دیئے جائیں۔ درخواست میں یہ ادعا بھی کیا گیا ہے کہ فسادات کے ذمہ دار افراد کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کئے گئے ہیں اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ پولیس بھی ان شکایات کو قبول نہیں کررہی ہے جن میں ملزمین کے نام واضح طور پر درج کئے گئے ہیں۔ پولیس یہ اصرار کررہی ہے کہ صرف نامعلوم افراد کے خلاف شکایات درج کروائی جائیں۔ جمعیتہ العلماء ہند کی درخواست میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ فسادات کے متاثرین میں شامل ایک شخص کے والد نے بی جے پی لیڈر کپل مشرا کے خلاف واضح الزامات عائد کئے تھے کہ وہی ان فسادات اور ان کے بیٹے کی موت کا ذمہ دار ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ثبوت مٹانے میں سرگرم حصہ لینے کے علاوہ فسادات کے دوران کارروائی میں غفلت و سردمہری کے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف سخت قانونی و تادیبی کارروائی کی جائے۔ درخواست میں عدالت سے یہ استدعا کی گئی ہے کہ فسادات کے متاثرین کو خاطر خواہ امداد کی فراہمی کیلئے حکومت دہلی کو ہدایت کی جائے اور یہ امداد 1984ء کے مخالف سکھ فسادات کی مدد و بازآبادکاری کیلئے بنائی گئی اسکیم کے مساوی و مماثل ہونی چاہئے۔