نئی دہلی:پچھلے ماہ دہلی میں بھیانک فسادات ہوۓ، کئی جانی نقصان ہوا، کئی سروں پر سے چھت چھین لی گئی اور ہر طرح سے انہیں نقصان پہنچایا گیا۔
دہلی حکومت اور وقف بورڈ نے ان تمام بھائیوں اور بہنوں کےلیے ریلیف کیمپ لگاۓ اور انہیں وہاں منتقل کیا، جہاں پر انہیں کھانے اور پینے کا سامان پہونچا دیا جاتا تھا۔
اب جبکہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی دہشت پہلی ہوئی ہے کئی ممالک میں لوگوں کو اپنے گھروں میں محروس رکھا گیا ہے، ساتھ ہی بھارت میں اس وبا کے172 معاملات سامنے آچکے ہیں، اور تین اموات بھی ہو چکی ہیں۔
اس موقع پر دہلی حکومت نے لوگوں کو پچاس سے زیادہ لوگوں کو ایک جگہ جمع نہ ہونے کی ھدایت دی گئی ہے، اسی کے پیش نظر متاثرین کو بھی ریلیف کیمپ خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے، تاکہ اس وبا سے بچا جا سکے، مگر کیمپ میں مقیم لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کہاں جائیں گے انکے گھروں کو برباد کر دیا گیا، لوٹ دیاگیا، آشیانوں کو جلا دیا گیاگیا، اور انہیں رہنے کے قابل نہیں چھوڑا گیا۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ابھی ریلیف کیمپ میں ہی رہیں گے، وہ اسے چھوڑ کر جا نہیں سکتے، دہلی عہدے داروں اور وقف بورڈ کی طرف سے باربار کہا جا رہا ہے کہ خالی کردو۔
دہلی کے مظلوم لوگ جو ابھی ایک صدمہ سے چھوٹ ہی نہیں پاۓ تھے کہ اب انہیں کرونا کا صدمہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
فسادات سے متاثرین کا کیا کہنا ہے دیکھیں سیاست کی خصوصی رپورٹ میں۔
