راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ بل پیش نہ کرنے حکومت کا فیصلہ

   

شہریت بل بھی پیش کرنے سے اجتناب ، پارلیمنٹ کے آخری سیشن کو بہتر طور پر چلانے کا عزم
حیدرآباد۔6فروری(سیاست نیوز) حکومت ہند طلاق ثلاثہ بل کو راجیہ سبھا میں پیش نہیں کرے گی اور اس کے علاوہ شہریت بل کو بھی پیش کرنے سے اجتناب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کہا جار ہا ہے کہ موجودہ حکومت کے آخری پارلیمنٹ سیشن کے دوران کسی قسم کی ہنگامہ آرائی نہ ہو اور سیشن کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے حکومت نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ان دو بلوں کو راجیہ سبھا میں پیش کرنے سے اجتناب کیا جائے تاکہ دیگر امور کی بہ آسانی انجام دہی کو یقینی بنایا جاسکے۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مرکزی وزیر پارلیمانی امور نریندر سنگھ تومر اور مملکتی وزیر پارلیمانی امور مسٹر وجئے گوئل نے قائد اپوزیشن جناب غلام نبی آزاد کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے نصف گھنٹہ طویل مذاکرات کئے اور ان بلوں کی پیشکشی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ شہریت بل اور طلاق ثلاثہ بل کو راجیہ سبھا میں منظور کروانے کے لئے پیش نہیں کیا جائے گا۔بتایاجاتا ہے کہ صدرنشین راجیہ سبھا و نائب صدر جمہوریہ ہند مسٹر وینکیا نائیڈو نے واضح کیا تھا کہ عام انتخابات سے قبل منعقد ہورہے اس پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران کو کسی بھی طرح کی ہنگامہ آرائی نہیں چاہتے تاکہ عوام میں کوئی غلط پیغام نہ جائے۔ ان کی جانب سے اس بات کے اصرار کے بعد ہی حکومت نے مرکزی وزیر پارلیمانی امور کو یہ ذمہ داری تفویض کی تھی کہ وہ اس مسئلہ پر اپوزیشن قائدین سے مذاکرات کو یقینی بنائیں اور ان مذاکرات کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ جاریہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ میں شہریت بل اور طلاق ثلاثہ بل کو پیش نہیں کیا جائے گا جبکہ دیگر زیر التواء بلوں پر مباحث کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ معمول کے کام کاج راجیہ سبھا میں جاری رہیں اور اس کے علاوہ صدر جمہوریہ کے خطبہ پر اظہار تشکر کے سلسلہ میں مباحث اجلاس کے دوران جاری رہیں گے۔مرکزی وزیر پارلیمانی امور مسٹر نریندر سنگھ تومر نے جناب غلام نبی آزاد کے علاوہ مسٹر رام گوپال یادو سماج وادی پارٹی ‘ مسٹر ستیش چندر مشرا بہوجن سماج پارٹی ‘ مسٹر دریک اوبرین ترنمول کانگریس‘ مسز کنی موزی ڈی ایم کے ‘ مسٹر ٹی کے رنگا راجن سی پی ایم‘ مسٹر ڈی راجہ سی پی آئی ‘ مسٹر سی ایم رمیش تلگو دیشم پارٹی کے علاوہ آر جے ڈی کے منوج جھا سے ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا اور دیگر امور پر مباحث کو بہتر انداز میں چلانے کو قطعیت دی گئی ہے۔