لکھنؤ:7 مارچ(سیاست ڈاٹ کام ) بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سربراہ مایاوتی نے وزارت دفاع سے رافیل جنگی طیارہ سودے کے اہم و خفیہ دستاویزوں کے غائب ہوجانے کو مایوس کن بتاتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران یہ سنسنی خیز انکشاف کرنے سے پہلے مودی حکومت کو ملک سے معافی مانگنی چاہئے تھی۔محترمہ مایاوتی نے جمعرات کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ ملک کی سیکورٹی کے ساتھ اس قسم کا سنگین اور مہلک کھلواڑ مسٹر نریندر مودی حکومت میں ہی ممکن ہوپایا ہے ۔ اگر سپریم کورٹ میں دوبارہ سماعت کی عرضی پر بحث نہ ہوتی تو شاید ملک کو یہ معلوم ہی نہ ہوتا کہ ایسا سنگین واقعہ مرکزی حکومت کے ناک کے نیچے وقوع پذیر ہوا ہے ۔ یہ حکومت کو پوری طرح سے شرمندہ کرنے والا کافی سنگین معاملہ ہے ۔ اس واقعہ سے ملک کے 130 کروڑ عام عوام کو تشویش ہونا فطری ہے ،نریندر مودی حکومت کو ملک سے معافی مانگنی چاہئے تھی۔انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے وقت لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا کہ کیا ملک کی سیکورٹی مضبوط ہاتھو ں میں ہے ۔ ملک کی عوام کو اب سمجھ میں آگیا ہے کہ قومی سالمیت کے ساتھ اس قسم کے سنگین و مہلک کھلواڑمودی حکومت میں ہی ممکن ہے ۔ اب نئے بدلے ہوئے حالت میں سپریم کورٹ کو اپنی نگرانی میں پوری جانچ ضرور کرانی چاہئے تاکہ ملک کو اطمینان ہو سکے ۔
رافیل دستاویزات سرقہ کی تحقیقات کروانے ممتابنرجی کا مطالبہ
کولکتہ ۔ 7مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے جمعرات کو کہا کہ رافیل سودے بازی دستاویزات کا محکمہ دفاع سے سرقہ ایک سنگین واقعہ ہے اور اس کی تحقیقات کروانی ضروری ہے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کی ایک منطق کہ ’’ سرقہ کے پیچھے کوئی چھپا رستم ‘‘ موجود ہے تو پھر آحر یہ کون ہے ؟ ۔ ہندی میں اپنے ٹوئیٹ میں ممتا نے سارے واقعہ کو ایک تماشہ سے تعبیر کیا ہے اور اس کے پس پردہ سازش کا لوک سبھا انتخابات کے بعد ہی پتہ چلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں آخر یہ کیا تماشہ جاری ہے کیونکہ دستاویزات محکمہ دفاع سے چوری ہوئے ہیں جو ایک خطرناک بات ہے اور حکومت اس پر کیا کہے گی ؟ اور اس کا سازشی کون ہے ، تحقیقات پر ہی حقیقت آشکار ہوجائے گی ۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ عام انتخآبات تک انتظار کریں اور پھر اس کے بعد حقیقت سامنے آجائے گی۔ اٹارنی جنرل نے بیان دیا تھا کہ رافیل سے متعلق تمام دستاویزات کا محکمہ دفاع سے سرقہ ہوگیا ہے۔