رشتہ داری اپنی جگہ …سیاسی وفاداری اپنی جگہ

   

محمد علی شبیر دعوت افطار اور رمضان گفٹ کے بائیکاٹ کے حق میں، اے کے خاں رمضان گفٹ کی تقسیم کامیاب بنانے میں مصروف
حیدرآباد۔11 ۔ اپریل (سیاست نیوز) قریبی رشتہ داروں کا دو علحدہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ وابستہ رہنا عام طور پر کوئی نئی بات نہیں لیکن تلنگانہ میں دو قریبی رشتہ دار نظریاتی طور پر دو علحدہ سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہتے ہوئے اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ ریٹائرڈ آئی پی ایس عہدیدار اے کے خاں اور سابق وزیر محمد علی شبیر آپس میں سمدھی ہیں لیکن دونوں میں ایک تلنگانہ حکومت کے مشیر برائے اقلیتی امور ہیں تو دوسرے کانگریس پارٹی میں پولیٹیکل افیرس کمیٹی کے کنوینر ہیں۔ رشتہ داری کے باوجود سیاسی مجبوریاں دونوں کو اپنی اپنی پارٹیوں کے مفادات کی تکمیل کیلئے کام کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ محمد علی شبیر نے مسلمانوں اور مسلم جماعتوں سے اپیل کی کہ حکومت کی جانب سے دعوت افطار اور رمضان گفٹ کا بائیکاٹ کریں کیونکہ مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل نہیں کی گئی۔ محمد علی شبیر کی اس اپیل کے میڈیا میں وائرل ہوتے ہی حکومت کے مشیر اے کے خاں رمضان گفٹ کی تقسیم کے انتظامات کا جائزہ لینے حج ہاؤز پہنچ گئے ۔ غریبوں کو رمضان المبارک کے دوران ملبوسات پر مبنی گفٹ پیاکٹس کی تقسیم کا حج ہاؤز ہمیشہ مرکز رہا ہے۔ حج ہاؤز سے متصل فنکشن ہال سے ریاست بھر کے ارکان اسمبلی کو گفٹ پیاکٹس روانہ کئے جارہے ہیں۔ اضلاع کے لئے روانگی مکمل ہوچکی ہے جبکہ شہر کے اسمبلی حلقہ جات میں تقسیم کا کام جاری ہے۔ اے کے خاں نے عہدیداروں کو اس پروگرام کو کامیاب بنانے کی ہدایت دی اور کہا کہ ملبوسات کی تقسیم کے علاوہ چیف منسٹر کی دعوت افطار کے موثر انتظامات کئے جائیں۔ کورونا وباء کے پیش نظر گزشتہ دو برسوں میں دعوت افطار کا اہتمام نہیں کیا جاسکا۔ اس موقع پر موجود افراد کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ آپس میں بھلے ہی رشتہ داری قریب ترین کیوں نہ ہو لیکن سیاسی وفاداری اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ ایک قائد بائیکاٹ کی نہ صرف اپیل کر رہے ہیں بلکہ مسلمانوں میں شعور بیداری میں مصروف ہیں تو ان کے سمدھی اپنی سیاسی مجبوری کے تحت حکومت سے وفاداری نبھارہے ہیں۔ ر