رعیتو بندھو اسکیم کا دائرہ محدود

   

اراضی کے نام اسکیم سے استفادہ ، کاشتکاری یا زرعی سرگرمیاں نہ ہونے کے انکشاف پر حکومت کا اقدام
حیدرآباد۔22۔جون(سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے رعیتو بندھو اسکیم کے دائرہ کو محدود کرتے ہوئے ان جائیدادوں اور اراضیات کے مالکین کو رعیتو بندھو اسکیم سے خارج کردے گی جن اراضیات پر کاشتکاری کا عمل جاری نہیں ہے۔ محکمہ زراعت کے عہدیدارو ںکے مطابق زرعی اراضیات رکھنے والو ں کے لئے حکومت کی جانب سے فی ایکڑ5ہزار روپئے سالانہ رعیتو بندھو اسکیم کے تحت جاری کئے جا رہے تھے لیکن اب اس اسکیم کو محدود کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کا آغاز کیا جا چکا ہے اور ایسی اراضیات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں کاشت کاری یا زرعی سرگرمیاں انجام نہیں دی جا رہی ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ محکمہ زراعت کے عہدیداروں نے اس سلسلہ میں تفصیلی رپورٹ تیار کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو روانہ کی جاچکی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر ریاستی حکومت اسے منظوری دیتی ہے تو ایسی صورت میں سالانہ 500 کروڑ روپئے بچائے جاسکتے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ محکمہ زراعت کی جانب سے روانہ کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن مالکین کے پاس زرعی اراضیات موجود ہیںانہیں گذشتہ 5 برسوں سے رعیتو بندھو کے تحت رقومات جاری کی جا رہی ہیں لیکن وہ کاشت نہیں کر رہے ہیں جس کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں سب سے اہم وجہ قیمتی اراضیات ہیں جو کہ تجارتی اغراض کے لئے استعمال کی جا رہی ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے اطراف و اکناف موجود زرعی اراضیات کا مختلف تجارتی اغراض کے لئے استعمال کیا جا رہاہے لیکن اراضیات کا موقف تبدیل نہ کئے جانے کے سبب ان جائیدادوں کے مالکین اپنی کئی ایکڑ اراضیات پر حاصل ہونے والے رعیتو بندھو اسکیم کے فوائد حاصل کر رہے ہیں ۔ریاست تلنگانہ میں 63لاکھ کسانوں اور کاشتکاروں کو حکومت کی جانب سے ہر موسمی پیداوار میں 7ہزار412 کروڑ روپئے جاری کئے جا رہے تھے لیکن اس مرتبہ خریف کے موسم سے قبل حکومت کی جانب سے ان کسانوں اور کاشتکاروں کے نامو ںاور اراضیات کو رعیتو بندھو کی فہرست سے حذف کرنے کے اقدامات کئے جانے کا امکان ہے جو اپنی اراضیات کا زراعت کے بجائے دیگر مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں اور حکومت کی اسکیم سے استفادہ بھی حاصل کر رہے ہیں۔م