اضافی درآمداتی ڈیوٹی 27 اگست سے لاگو ہوگی، صدر ٹرمپ نے یکم ؍ اگست سے 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا
واشنگٹن، 6 اگست (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے پر ہندوستان پر 25فیصد اضافی درآمداتی ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ ٹرمپ نے ہنگامی دفعات کے تحت آج اس سلسلے میں ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا۔اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہیکہ یہ اضافی درآمداتی ڈیوٹی 27اگست سے لاگو ہوگی۔ اس سے قبل امریکہ نے ہندوستان سے آنے والی اشیا پر یکم اگست سے 25 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی تھی، اس طرح 27 اگست سے امریکہ میں ہندوستانی اشیا پر درآمداتی ڈیوٹی دگنی ہوجائے گی۔وائٹ ہاؤس نے کہا ہیکہ یہ ڈیوٹی خاص طور پر ہندوستان کی جانب سے روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے لگائی گئی ہے اور انتظامیہ ایسے معاملات میں دیگر ممالک کے خلاف بھی اضافی درآمداتی ڈیوٹی عائد کرسکتی ہے اور اس کیلئے ایک نظام بنایا جا رہا ہے۔اس سے قبل ہندوستان نے صدر ٹرمپ کی روس سے تیل خریدنے پر جرمانے عائد کرنے کی دھمکی کو دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اور یورپی یونین خود روس کیساتھ تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ ہندوستان نہ صرف روس سے بھاری مقدار میں تیل خرید رہا ہے بلکہ اسے کھلی منڈی میں بیچ کر بھی بھاری منافع کمارہا ہے ۔ اس کی وجہ سے وہ امریکہ میں ہندوستان پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھا دے گا۔اس حکم میں اہم معدنیات اور ان کی مصنوعات کو ڈیوٹی سے پاک رکھا گیا ہے ۔ فیکٹ شیٹ میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ امن کے قیام کیلئے پرعزم ہیں اور ان اقدامات کا مقصد روس پر دباؤ ڈالنا ہیکہ وہ یوکرین میں اپنی فوجی کارروائی ختم کرے اور وہاں کے لوگوں کی جانوں کا تحفظ کرے ۔
ٹرمپ کا اضافی 25 فیصد ٹیرف ہندوستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش : راہول
نئی دہلی ۔ 6 اگست (ایجنسیز) کانگریس پارٹی لیڈر راہول گاندھی نے آج امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان پر 25 فیصد اضافی ٹیرف کو معاشی بلیک میل قرار دیا جس کا مقصد نئی دہلی پر غیرمنصفانہ تجارتی معاملت قبول کرنے کیلئے دباؤ ڈالنا ہے۔ لوک سبھا کے اپوزیشن لیڈر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ٹرمپ کا 50 فیصد ٹیرف اکنامک بلیک میل ہے تاکہ ہندوستان پر غیرواجبی دباؤ برقرار کھا جاسکے۔ وزیراعظم مودی کیلئے بہتر یہی ہیکہ وہ اپنی کمزوری کو ہندوستانی عوام کے مفادات کا نقصان نہ بننے دیں۔ راہول نے قبل ازیں وزیراعظم مودی پر تنقید کی تھی کہ وہ ٹرمپ کی ٹیرف والی دھمکیوں پر مسلسل خاموش ہیں۔ شاید وہ اڈانی کے خلاف ممکنہ امریکی تحقیقات کے سبب پریشان ہیں۔
امریکہ کا محصولات بڑھانے کا فیصلہ غیر منصفانہ : ہندوستان
نئی دہلی۔6 ۔اگست (یواین آئی) وزارت خارجہ نے ہندوستانی مصنوعات پر درآمدی محصولات میں اضافے کے امریکہ کے فیصلے کو ایک بار پھر ’’غیر منصفانہ اور غیر دانشمندانہ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد، بدھ کے روز وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہندوستان کا موقف واضح کیا۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے حالیہ دنوں میں روس سے تیل کی درآمد کے معاملے پر ہندوستان کو نشانہ بنایا ہے ۔ حکومت ان امور پر پہلے ہی اپنا موقف واضح کر چکی ہے ، جس میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ ہندوستان کی درآمدات کا فیصلہ مارکیٹ کے عوامل کی بنیاد پر ہوتا ہے اور یہ ملک کے 1.4 ارب عوام کی توانائی کی سلامتی کو یقینی بنانے کے مجموعی مقصد کے تحت کیا جاتا ہے ۔ترجمان نے امریکہ کے اضافی محصولات کے فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہاکہیہ انتہائی افسوسناک ہے کہ امریکہ نے ہندوستان پر ان اقدامات کے لیے اضافی محصولات عائد کرنے کا راستہ اپنایا ہے ، جو کئی دیگر ممالک بھی اپنے قومی مفاد میں اختیار کر رہے ہیں۔انہوں نے ہندوستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا، “ہم دہراتے ہیں کہ یہ اقدامات غیر منصفانہ اور غیر دانشمندانہ ہیں۔ ہندوستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔واضح ر ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے ہندوستانی مصنوعات پر پہلے سے عائد 25 فیصد اضافی درآمدی محصولات کے علاوہ آج مزید 25 فیصد محصولات عائد کرنے سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ، جو 27 اگست سے نافذ العمل ہوگا۔ اس سے قبل امریکہ نے یکم اگست سے ہندوستان پر 25 فیصد اضافی درآمدی محصولات عائد کیے تھے ۔
ڈیموکریٹس کا2 ارب ڈالر تاوان کا مطالبہ:ٹرمپ
واشنگٹن۔6 ۔اگست (یو این آئی) امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹس 2 ارب ڈالر تاوان مانگ رہے ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا یہ ملک دشمن غنڈے ہیں۔ٹرتھ سوشل پوسٹ میں امریکی صدر نے کہا کہ ریپبلکنز قانون سازی کریں اور ان کے چنگل سے نکلیں۔ٹرمپ نے کہا کہ کرائن چَک شومر انتقامی سیاست کر رہے ہیں وہ 2ارب ڈالر تاوان مانگ رہے ہیں، ڈیموکریٹس تقرریوں کی منظوری کے بدلے تاوان چاہتے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ یہ ملک دشمن غنڈے ہیں ریپبلکنز فوری قانون سازی کریں، سیکڑوں تقرریاں مہینوں سے التوا کا شکار ہیں۔
غزہ پر قبضہ کرنا اسرائیل کا اپنا معاملہ ہے
اسرائیلی عزائم پر ٹرمپ کا محتاط ردعمل
واشنگٹن : 6 اگست ( یو این آئی)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر اسرائیل کے ممکنہ مکمل قبضے کے عزائم پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”یہ اُن کا اپنا معاملہ ہے”۔ ٹرمپ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ”میں اس بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا، لیکن فیصلہ اسرائیل کا ہے”۔انہوں نے واضح کیا کہ ان کی انتظامیہ کی توجہ اس وقت غزہ کے شہریوں تک خوراک کی فراہمی بڑھانے پر مرکوز ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ”یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ غزہ کے عوام کو خوراک پوری مقدار میں دستیاب نہیں۔ ہم غزہ کے عوام کو خوراک پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں”۔ٹرمپ نے مزید بتایا کہ کئی عرب ممالک اس سلسلے میں امریکہ کی مدد کے لیے تیار ہیں تاکہ غزہ کے باسیوں کو خوراک فراہم کی جا سکے۔ادھر اسرائیلی وزیرِاعظم بنجامن نیتن یاہونے غزہ میں ایک وسیع اور تباہ کن فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
روس کیساتھ تمام امکانات پر غور : ٹرمپ
واشنگٹن : 6 اگست (یو این آئی) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس، یوکرین جنگ کی وجہ سے روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔اس حوالے سے ان کے خصوصی ایلچی’ اسٹیو وٹکوف’ بروز چہارشنبہ روسی حکام سے ملاقات کریں گے۔ٹرمپ نے منگل کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ کل ہماری روس کے ساتھ ملاقات ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا ہیکہ آیا امریکہ، روسی توانائی کی خریداری جاری رکھنے والے ممالک پر، 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں نے کبھی فیصد کا ذکر نہیں کیا لیکن ہم اس پر کافی کام کریں گے۔ ہم دیکھیں گے کہ آئندہ مختصر مدت میں کیا ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا ہیکہ امریکہ چہارشنبہ کے مذاکرات کے بعد نئی پابندیوں کے بارے میںفیصلہ کرے گا۔یہ بیانات ٹرمپ کی طرف سے روس کو دی گئی 8 اگست کی ڈیڈ لائن سے پہلے سامنے آئے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں روس کو امریکی دباؤ میں اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکہ وزارتِ خارجہ کی ترجمان ‘ٹیمی بروس ‘نے بروز منگل، وٹکوف کے دورہ روس کی تصدیق کی تھی۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم، یہاں سے اس دورے کی تصدیق کر سکتے ہیں لیکن دورے کے ایجنڈے میں کیا شامل ہوگا، اس کے بارے میں میرے پاس کوئی تفصیلات نہیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہیکہ اگرچہ ٹرمپ، روس کے صدر ولادیمیر پوتن یا ماسکو کے رویے سے خوش نہیں ہیں، لیکن وہ جنگ کے خاتمے کی خاطر “سفارتی حل کے لیے پرعزم” ہیں۔