روم میں ایران ۔امریکہ نیوکلیئر مذاکرات کا پانچواں دور

   

روم، 23 مئی (یو این آئی)ایران اور امریکہ تہران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے پانچویں دور کیلئے بروز جمعہ روم میں ملاقات کریں گے ، ایران میں یورینیم کی افزودگی ایک اہم مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ سمیت امریکی حکام اس بات پر مصر ہیں کہ ایران کسی بھی معاہدہ میں یورینیم افزودگی جاری نہیں رکھ سکتا، جس کے بدلے تہران کی مشکلات سے نبرد آزما معیشت پر عائد پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعہ کی صبح اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر افزودگی ختم کی گئی توہمارے پاس کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔عراقچی نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہیکہ معاہدے کا راستہ تلاش کرنا کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے ۔ فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔امریکہ کی جانب سے مذاکرات میں مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وتکوف اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے پالیسی پلاننگ ڈائریکٹر مائیکل اینٹن نمائندگی کریں گے۔ اگرچہ حکام نے مذاکرات کے مقام کا اعلان نہیں کیا، لیکن اس سے پیشتر اطالوی دارالحکومت میں عمان کے سفارت خانے میں یہ بات چیت سر انجام پائی تھی۔عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی ان مذاکرات میں ثالثی کر رہے ہیں، کیونکہ عرب جزیرہ نما کی یہ قوم تہران اور واشنگٹن دونوں کیلئے ایک قابل اعتماد ثالث رہی ہے ۔یورینیم کی افزودگی مذاکرات میں ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی ہے ۔
ان مذاکرات کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنا ہے ، جس کے بدلے میں امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد سخت اقتصادی پابندیاں ہٹائی جا سکیں، جو تقریباً نصف صدی کی دشمنی کا نتیجہ ہیں۔