روہنگیا پناہ گزین میانمار واپس جانے تیار نہیں

   

Ferty9 Clinic

منتقلی کیلئے تیار بسیں اور ٹرک منتظر،تحفظ اور شہریت کے تیقن کا مطالبہ
تیکناف (بنگلہ دیش) ۔ 22 اگست (سیاست ڈاٹ کام) جمعرات کے روز روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار واپس بھیجنے کی کوشش ناکام ہوگئی کیونکہ بنگلہ دیش نے جن بسوں اور ٹرکوں کا انتظام کیا تھا اس میں سوار ہونے کیلئے کوئی روہنگیا نظر ہی نہیں آیا۔ بنگلہ دیش میں تیکناف پناہ گزینوں کیمپوں کے انچارج نے بتایا کہ ہم نے صبح 9 بجے سے تیاری شروع کردی تھی اور امید کررہے تھے کہ روہنگیاؤں کی کثیر تعداد وہاں آئے گی۔ انچارج خالد حسین نے بتایا کہ ایک گھنٹہ تک انتظار کرنے کے باوجود وہاں کوئی نہ آیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہے 740,000 روہنگیا مسلمان اس وقت بنگلہ دیش کے مختلف پناہ گزین کیمپوں میں موجود ہیں جو میانمار کے راکھین اسٹیٹ سے بدھسٹوں اور میانمار کی فوج کے ظلم و جبر سے خوفزدہ ہوکر بنگلہ دیش آگئے تھے۔ راکھین اسٹیٹ میں ان پر ظلم و جبر کے جو پہاڑ توڑے گئے اس پر اقوام متحدہ نے بھی اعتراض کرتے ہوئے اسے ’’نسل کشی‘‘ سے تعبیر کیا تھا۔ روہنگیا مسلمان آج بھی میانمار واپس جانے سے خوفزدہ ہیں۔ انہیں اندیشہ ہیکہ میانمار دوبارہ پہنچنے پر ان کے ساتھ وہی کہانی ایک بار پھر دہرائی جائے گی جو دو سال قبل انجام دی گئی تھی۔ عصمت ریزی کے بھی کئی واقعات رونما ہوئے تھے لیکن عالمی سطح پر اب تک روہنگیا مسائل کی ایسی پذیرائی نہیں ہوئی جیسی ہونا چاہئے تھی۔ روہنگیاؤں کا کہنا ہیکہ میانمار میں ان کی حفاظت اور انہیں میانمار کی شہریت عطا کرنے کی ذمہ داری اگر میانمار حکومت اپنے سر لیتی ہے تو وہ میانمار واپس جانے تیار ہیں۔ یاد رہیکہ بنگلہ دیش نے میانمار واپس بھیجنے کیلئے 22000 روہنگیاؤں کی فہرست تیار کی تھی جس کے بعد میانمار نے 3450 روہنگیاؤں کو دوبارہ میانمار واپس آنے کی راہ ہموار کی تھی لیکن چہارشنبہ کو وہی روہنگیائی جن کے نام قطعی فہرست میں شامل تھے، میانمار جانے سے انکار کردیا۔ نورالاسلام نامی ایک روہنگیا نے انچارج خالد حسین کو واضح طور پر کہا کہ میانمار واپس جانا خطرہ سے خالی نہیں ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ اور بنگلہ دیش کے رفیوجی کمیشن کے عہدیداران بھی روہنگیا خاندانوں سے مسلسل بات (انٹرویو) کررہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ان میں سے کوئی میانمار واپس جانے تیار ہے یا نہیں۔ بات چیت کے بعد ہی اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کو یہ کہنا پڑا اب تک تو کسی بھی روہنگیا پناہ گزین نے میانمار واپس جانے کی رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔ ادھر روہنگیا کمیونٹی کے قائد جعفر عالم نے بتایا کہ جب سے روہنگیاؤں کو دوبارہ میانمار بھیجنے کی بات منظرعام پر آئی ہے، روہنگیاؤں میں خوف پایا جاتا ہے جبکہ بنگلہ دیش رفیوجی کمشنر محمد ابوالکلام نے بتایا کہ ہماری جانب سے پوری تیاریاں ہوچکی ہیں اور پناہ گزینوں کی آبادی والے علاقہ میں سیکوریٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے تاکہ کسی بھی نوعیت کے تشدد اور احتجاج کو روکا جاسکے۔