ریڈی‘بنڈی‘ کے ٹی آر۔کون بنے گا چیف منسٹر ؟

   

حیدرآباد۔28جولائی(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کا اگلا چیف منسٹر کون ہوگا! چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جگہ حاصل کرنے میں کون کامیاب ہوگا۔ ریاست کی قیادت نوجوان نسل کے حوالہ کرنے کے علاوہ نوجوانوں کو سیاسی سرگرمیوں سے قریب کرنے کے لئے ریاست کی سرکردہ سیاسی جماعتوں کے درمیان رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہے اور تلنگانہ میں 50 سال سے کم عمر سیاستداں چیف منسٹر کی کرسی کی دوڑ میں شامل ہیں جن میں کانگریس کے اے۔ریونت ریڈی کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بنڈی سنجے اور برسراقتدار سیاسی جماعت تلنگانہ راشٹر سمیتی کے کارگذار صدرو ریاستی وزیر مسٹر کے ٹی راما راؤ شامل ہیں۔ سیاسی حلقوں میں جاری تبصروں کے دوران کہا جا رہاہے کہ تلنگانہ میں چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے ان تینوں سیاسی جماعتوں کے قائدین کا نام زیر گشت ہے ۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی صورت میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے فرزند کے ٹی راما راؤ کو چیف منسٹر بنائے جانے کے امکانات روشن ہیں جبکہ کانگریس کے اقتدار حاصل کرنے کی صورت میں موجودہ صدر پردیش کانگریس مسٹر اے ۔ریونت ریڈی کو کانگریس کی جانب سے چیف منسٹر کا عہدہ دیا جاسکتا ہے۔ کانگریس کے ذرائع کا کہناہے کہ کانگریس پارٹی اعلیٰ کمان کی جانب سے چیف منسٹر کے امیدوار کا انتخاب کیا جائے گا لیکن جو صورتحال نظر آرہی ہے اس میں قوی امکان ہے کہ کانگریس اعلیٰ کمان کی جانب سے اے ۔ ریونت ریڈی کو ہی چیف منسٹر کے امیدوار کے طور پر پیش کیا جائے گا کیونکہ اے ۔ریونت ریڈی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے راست مقابلہ کر رہے ہیں اور ان کی سیاسی تنقیدوں کا راست نشانہ ٹی آر ایس سربراہ کے سی آر ہوتے ہیں۔ تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو استحکام حاصل ہونے کی صورت میں بھارتیہ جنتا پارٹی جوڑ توڑ کی سیاست پرعمل کرنے کے اقدامات کرسکتی ہے اور اگر بی جے پی کو قابل لحاظ نشستوں پر کامیابی حاصل ہوتی ہے تو بھارتیہ جنتا پارٹی بنڈی سنجے میں پارٹی کا مستقبل دیکھ رہی ہے اورکہا جا رہاہے کہ بنڈی سنجے کی قیادت میں تلنگانہ میں پارٹی کو استحکام حاصل ہوا ہے تو انہیں اس کا پھل ملے گا ۔ بتایاجاتا ہے کہ بی جے پی کو اتحاد یا جوڑ توڑ کی سیاست کے ساتھ بھی تلنگانہ میں اقتدار حاصل ہوتا ہے تو ایسی صورت میں بنڈی سنجے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار ہوں گے کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے دلتوں کے مسائل اور بی سی طبقہ کے ووٹوںکے حصول کے لئے کی جانے والی کوششوں میں سب سے اہم کوشش دلت یا بی سی چیف منسٹر امیدوار کی ثابت ہوسکتی ہے۔ سیاسی حلقوں میں چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے جانشین کے ساتھ ساتھ ان سیاسی قائدین کے تجربہ اور کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جا رہاہے ۔ ان تینوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے ریاست میں چیف منسٹر کے عہدہ کے لئے جاری رسہ کشی اور امیدواروںکے نام پر غور کیا جا رہاہے اور ان ناموں کو گشت کروایا جانے لگا ہے لیکن دوسری جانب کوئی اس امر پر غور نہیں کر رہا ہے کہ نوجوانوں کو اقتدار کی منتقلی کے عمل میں تلنگانہ وائی ایس آر پارٹی کی نوجوان قائد شرمیلا مسائل پیدا کرسکتی ہیں اور چیف منسٹر کے جانشین کی حیثیت سے خود کو چیف منسٹر کے عہدہ کا وارث تصور کرنے والوں کو بھی بڑا جھٹکہ لگ سکتا ہے۔