زمینی صورت حال پر پوتن سب سے جھوٹ بول رہے ہیں

   

Ferty9 Clinic

یوکرینی فوج اب بھی کرسک میں لڑ رہی ہے اور ان کا محاصرہ نہیں کیا گیا، زیلنسکی کا دعویٰ

کیف : ہفتہ کے روز یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اپنے روسی ہم منصب پوتن پر یوکرین میں جنگ بندی کے نفاذ اور محاذ کی صورتحال کے بارے میں جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے پوتن زمینی صورتحال کے بارے میں سب سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ خاص طور پر کرسک کے علاقہ میں جو کچھ ہو رہا ہے جہاں ہماری یوکرینی افواج اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، کے متعلق جھوٹ بولا جارہا ہے۔ ایجنسی فرانس پریس کے مطابق زیلنسکی نے مزید کہا کہ پوتن یہ بھی جھوٹ بول رہے ہیں کہ جنگ بندی کس طرح بہت پیچیدہ ہے۔اس سے قبل زیلنسکی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک کی افواج اب بھی روس کے سرحدی صوبے کرسک میں لڑ رہی ہیں اور ان کا محاصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ ملک کے مشرق میں یوکرینی شہر پوکروسک کے قریب صورتحال مستحکم ہو گئی ہے لیکن روس شمال مشرقی یوکرین میں علاقہ سومی کی سرحد کے پار اپنی افواج کو متحرک کر رہا ہے۔اس سے قبل جمعرات کو پوتن نے اعلان کیا تھا کہ روسی افواج نے کرسک میں یوکرین کے باقی ماندہ فوجیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔زیلنسکی نے یوکرین میں جنگ بندی کی تجویز پر پوتن کے ردعمل کے بارے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے ظاہر کی گئی امید کے تناظر میں ماسکو کے ارادوں پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کا خیال تھا کہ روس اب جنگ کے خاتمے سے بچنے کے لیے مختلف حیلے بہانوں کی تلاش میں ہے۔ زیلنسکی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بیانات میں یہ بھی کہا کہ روسی ہیرا پھیری جنگ کو طول دے گی۔یوکرینی صدر زیلنسکی نے نشاندہی کی ہے کہ کل کا دن مذاکرات سے بھرا ہوا تھا جو امن کو قریب لائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یوکرین نے فضائی، سمندری اور زمینی راستے سے لڑائی روکنے کی امریکی تجویز کو قبول کر لیا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا ملک بات چیت کے دوران تعمیری انداز اپنانے کیلئے پرعزم ہے۔ تاہم، انہوں نے ماسکو پر تعمیری مؤقف اختیار کرنے اور اس پر جوڑ توڑ کو ختم کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا. جمعہ کو ٹرمپ نے روسی موقف کے حوالے سے اپنی امید کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے پروگرام ’’ فْل میزر میں ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ انھیں یقین ہے کہ پوتن واشنگٹن کی تجویز سے اتفاق کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پوتن کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ جنگ بندی پر راضی ہوں گے۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہ بات تھوڑی طنزیہ تھی جب انہوں نے بطور صدارتی امیدوار ایک سے زیادہ بار دعویٰ کیا تھا کہ وہ اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی 24 گھنٹوں کے اندر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ روک دیں گے۔انہوں نے کہا “ٹھیک ہے، جب میں نے کہا کہ میرا اصل مطلب یہ ہے کہ میں اس مسئلے کو حل کرنا چاہوں گا اور مجھے یقین ہے کہ میں کامیاب ہو جاؤں گا۔ یہ ٹرمپ کی طرف سے ایک نادر اعتراف ہے جن کے پاس مبالغہ آمیز دعووں کا ایک طویل ریکارڈ ہے۔یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے گزشتہ روز ماسکو میں پوتن کے ساتھ ساتھ دیگر روسی حکام سے ملاقات کی ہے تاکہ عارضی جنگ بندی کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور یوکرین نے 11 مارچ کو سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت کے دوران روس کے جواب کا انتظار کرتے ہوئے 30 دن کیلئے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ ماسکو نے اشارہ دیا ہے کہ کوئی بھی عارضی جنگ بندی اس وقت تک مفید نہیں ہوگی جب تک کہ اس میں ایسے عوامل شامل نہ ہوں جو مستقل امن کی راہ ہموار کرتے ہوں۔