سبری ملا مندر میں دو خواتین کا تاریخ ساز داخلہ

,

   

سپریم کورٹ کے فیصلے کا نفاذ ریاستی حکومت کی زیر سرپرستی اقدام

سبری ملا/ ترواننتاپورم۔2 جنوری (سیاست ڈا ٹ کام) کالے نقاب لگائے اور صبح کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو خواتین سبری ملا مندر میں پہنچ گئیں ۔ اس طرح انہوں نے صدیوں قدیم روایت کو توڑ دیا حالانکہ دائیں بازو کے انتہاپسند ہندو خواتین کے داخلے کے خلاف سخت انتباہ دے رہے تھے۔ کنک درگا اور بندو عمریں الترتیب 44 اور 42 سال مندر میں داخل ہوگئیں۔ جبکہ پولیس گزشتہ تین ماہ سے جبکہ سپریم کورٹ نے تاریخ ساز فیصلہ سنایا تھا اور 10 اور 50 سال کی درمیانی عمر کی لڑکیوں اور خواتین کے بھگوان ایپا مندر میں داخلے پر امتناع برخاست کرتے ہوئے ہر ایک کو داخلے کی اجازت دے دی تھی۔ یہ خواتین جو سیاہ لباس میں ملبوس تھیں اور نقابوں سے اپنے چہرے چھپائی ہوئی تھیں، مندر میں 3:38 بجے شب داخل ہوگئیں۔ ایک دن قبل 35 لاکھ خواتین شانہ بہ شانہ کیرالا کی قومی شاہراہ پر کھڑے ہوکر 620 کیلومیکر طویل انساری دیوار بنانے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔ ترواننتاپورم کے آخری جنوبی سرے کاسرگوڑ سے اس انسانی دیوار کا آغاز ہوا تھا۔ یہ ریاستی حکومت کی زیرسرپرستی کیا ہوا اقدام تھا تاکہ صنفی مساوات کو برقرار رکھا جاسکے۔ یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی۔ چنانچہ کئی مقامات پر دائیں بازو کے انتہاپسند ہندوئوں نے احتجاج کیا تھا اور قومی شاہراہوں کی ناکہ بندی کردی تھی۔ دکانیں اور بازار بند کردیئے گئے تھے۔ سبری ملا کی کرسما سمیتی میں جو مختلف ہندوتوا حامی گروپس کی وفاقی تنظیم ہے۔ سپریم کورٹ کے 28 ستمبر کے فیصلے کے خلاف احتجاج کی قیادت کررہی ہے۔ انترراشٹریہ ہندو پریشد نے ریاست گیر بند کی اپیل کی تھی ۔ ٹی وی خبر رساں چینلوں پر اس انسانی دیوار کی جھلکیوں کی نمائش کے بعد دو خواتین پہاڑی کی چوٹی پر واقع مندر تک پہنچ گئیں۔ چیف منسٹر پی وجین نے احتجاجوں کے طوفان کا سامنا کیا جو کٹر متاثر ایپا بھکتوں کی جانب سے کیا جارہا تھا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو نافذ کروایا۔ قبل ازیں خواتین کو مندر میں داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ وہ آج مندر میں داخل ہونے پر کامیا ب ہوگئیں حالانکہ انہیں کئی مسائل درپیش تھے۔