کابل : 90 کی دہائی کے برعکس طالبان کے لیے موجودہ افغانستان میں کوئی سیاسی اپوزیشن نظر نہیں آتی لیکن عسکری محاذ پر انہیں داعش کے خطرے کا سامنا ہے۔سرحدی علاقوں میں اس عسکری شدت پسند تنظیم کے خلاف طالبان کی ’کم شدت کی جنگ‘جاری ہے۔جسے منی جنگ بھی کہا جاسکتا ہے۔کابل ائیرپورٹ دھماکے ہوں، یا جلال آباد دھماکے ، داعش خراسان کی کارروائیاں افغانستان پر طالبان کنٹرول کے بعد بھی جاری ہیں۔دوسری طرف طالبان جنگجوؤں کی جانب سے انہیں ٹھکانے لگانے اور گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن یہ کریک ڈاؤن علی الاعلان نہیں کیا جارہا، طالبان حکومت نہیں چاہتی کہ نئے اقتدار پر داخلی خطرات کا گہن لگے۔افغانستان کے صوبے کنٹر اور ننگرہار کو کبھی داعش کا گڑھ سمجھا جاتا تھا لیکن ان کی کمر یہاں پر توڑ دی گئی۔