کے این واصف
دنیا کے مختلف ممالک سے بغرض حج و عمرہ سعودی عرب کو مسلمانوں کا آنا 1400 برس سے جاری ہے اور جب سے سعودی عرب پٹرول کی دولت سے مالا مال ہوا تب سے تو اس کے دروازے دنیا کے تمام باشندوں پر کھل گئے۔ یہاں ہر سال ایک کروڑ سے زائد افراد عمرہ و حج کی ادائیگی کے لئے آتے ہیں جبکہ یہاں کی آبادی کے برابر غیر ملکی باشندے مملکت میں ملازمت کے سلسلہ میں مقیم ہیں۔ غیر ملکیوں کا یہاں اپنے اہل و عیال اور دیگر افراد خاندان کے لئے ویزا حاصل کرنے کا سلسلہ تو کافی عرصہ سے ہے۔ مگر اب یہاں مقیم غیر ملکیوں کے لئے وزارت خارجہ سعودی عرب سے آن لائن ویزا حاصل کرنا بھی کافی آسان اور سستا کردیا گیا ہے جس سے مقیم خارجی باشندوں کو کافی سہولت حاصل ہوگئی ہے۔ اب لوگ اپنے اہل و عیال اور والدین وغیرہ کو بہ آسانی وزٹ ویزا پر یہاں مدعو کرسکتے ہیں۔ ویزا کی فیس صرف 300 ریال رکھی گئی ہے۔ اس سے غیر ملکیوں کو یہ سہولت حاصل ہوگئی ہے کہ وہ لوگ جو مستقل ویزا پر اپنی فیملی کو یہاں رکھنے کے متحمل نہیں رہے وہ اب وزٹ ویزا پر اپنی فیملی یا دیگر افراد خاندان کو کم خرچ میں یہاں مختصر قیام کے لئے بلاسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ تین سال قبل جب سے مملکت نے خارجی باشندوں پر فیملی ٹیکس عائد کیا تب سے خارجی باشندوں کی اکثریت جو ٹیکس کی بھاری رقم ادا نہیں کرپارہے تھے، اُنھوں نے اپنے اہل و عیال کو وطن بھیج دیا تھا۔ اب خارجی باشندے اپنی ذمہ داری پر یہ وزٹ ویزا حاصل کرتے ہیں اور وہی لوگ پوری طرح وزٹ پر آنے والوں کے ذمہ دار بھی ہوتے ہیں۔ ان کے لئے صرف شرط یہ ہے کہ اقامہ (Work Permit) پر ان کا پیشہ (Profession) ایسا ہونا چاہئے جس پر فیملی ویزا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جن کے اقامہ میں پیشہ لیبر یا اسی طرح کے چھوٹے درجہ کا پروفیشن لکھا ہے وہ اپنے اقامہ پر فیملی وزٹ ویزا حاصل نہیں کرسکتے۔
یہاں برسرکار ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کم از کم ایک بار اپنی فیملی یا والدین کو حج یا عمرہ کیلئے یہاں بلائے اور ان کی میزبانی اور خدمت کریں۔ ایک خبر کے مطابق حج اور عمرہ قومی کمیٹی کے ڈپٹی چیرمین عبداللہ قاضی نے اعلان کیا ہے کہ مقیم غیر ملکی اب ’’سعودی البشر سائٹ (آن لائن ویب سائٹ) کے ذریعہ حج ویزا حاصل کرسکیں گے۔ بتایا گیا کہ بہت جلد اس پر عمل درآمد شروع کردیا جائے گا۔ اس ویزے کی خصوصیت یہ ہوگی کہ حج ویزا حاصل کرنے والا حج پر آنے والے کا میزبان ہوگا۔ حج، عمرہ، وزٹ اور ٹرانزٹ ویزوں کی تنظیم نو کے بعد ایک بڑا سوال یہ سامنے آیا کہ وزٹ ویزے میں توسیع کس طرح ہوگی؟ آیا یہ کام نئی شرائط کے مطابق ہوگا؟ موصول خبر کے مطابق محکمہ پاسپورٹ نے فیملی وزٹ میں توسیع کی شرائط پیش کردی ہیں۔ محکمہ نے واضح کیا ہے کہ جو لوگ فیملی ویزا میں توسیع کرانا چاہیں انھیں سب سے پہلے توسیع کی فیس جمع کرانا ہوگی۔ اس کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ ویزا ہولڈر کا پاسپورٹ مؤثر ہو اور تیسری شرط یہ ہے کہ فیملی وزٹ ویزا کم از کم 7 دن کے لئے مؤثر ہو۔ یہ بھی بتایا گیا کہ کسی وجہ سے توسیع کرانے میں تاخیر ہوجائے تو فیملی وزٹ ویزا ختم ہونے کے 3 روز کے اندر بھی توسیع کرائی جاسکتی ہے۔ محکمہ جوازت (پاسپورٹ آفس) کے مطابق فیملی وزٹ ویزا ہولڈر توسیع کی درخواست دیتے وقت سعودی عرب میں موجود ہو۔ اس کے خلاف ٹریفک جرمانے کا کوئی ریکارڈ نہ ہو۔ فیملی وزٹ ویزے میں توسیع کی ایک شرط یہ ہے کہ توسیع کے بعد ویزے کی مجموعی مدت سعودی عرب آنے کے بعد سے 180 دن سے زیادہ نہ ہورہی ہو۔ اگر ایسا ہے تو توسیع نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ فیملی وزٹ ویزے میں توسیع کے لئے ہیلتھ انشورنس بھی لازمی ہے۔ سعودی عرب نے 49 ممالک کے لئے آن لائن سیاحتی ویزوں کا آغاز کیا ہے جس کے لئے سیاحتی ویزا حاصل کرنے والے کے لئے اس کا کوئی رشتہ دار کا سعودی عرب میں رہنا ضروری نہیں مگر ان ممالک میں ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش شامل نہیں۔ سعودی عرب سیاحتی کمیٹی کی ویب سائٹ کے مطابق پہلے مرحلہ میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ ، یورپی ممالک اور ایشیاء میں برونائی، ملائیشیا، سنگاپور، جنوبی کوریا، قازقستان، چین، ہانگ کانگ اور تائیوان کے باشندے ویب سائٹ کے ذریعے الیکٹرانک ویزا یا مملکت آمد پر ایرپورٹ پر ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔ سرکاری خبررساں ایجنسی SPA سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ غیر ملکی سیاحوں کی تعداد سالانہ 10 کروڑ تک لے جانے کا ارادہ ہے۔ اس وقت مملکت میں سالانہ سیاحوں کی تعداد 4 کروڑ 10 لاکھ ہے۔ سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی تعداد کا ہدف پورا ہونے پر 2030 تک سیاحت کا ملکی پیداوار میں حصہ تین فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد ہوجائے گا۔ مملکت میں سیاحت کے فروغ کے لئے اقدامات کے نتیجہ میں سیاحت کے شعبہ میں ملازمتوں کے مواقع بڑھ کر 16 لاکھ تک ہوجائیں گے جو اس وقت محض 6 لاکھ ہیں۔ مملکت میں سیاحت بڑھے گی اور سیاحوں کی آمد و رفت میں اضافہ ہوگا تو ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ عام کاروبار پر چھائی سست رفتاری ختم ہوگی، مارکٹ میں گہما گہمی بڑھے گی پیسے کی ریل پیل میں اضافہ ہوگا تو معیشت کی جملہ حالت بہتر ہوگی۔ ادھر سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ کے سربراہ احمد الخطیب نے کہاکہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے اپنے دروازے کھولنا مملکت کے لئے تاریخی لمحہ ہے۔ سیاحتی شعبے میں سرمایہ کاروں جس میں خواتین اور مرد شامل ہیں، دونوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ مملکت میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بڑے مواقع موجود ہیں۔ ہندوستانی سرمایہ کار اس موقع سے فائدہ اُٹھاسکتے ہیں اور ایک پرامن ماحول میں اپنا کاروبار منفعت بخش طریقہ سے چلاتے ہیں۔ ویسے اس ماہ کے اواخر میں ریاض میں Future Investment Summit کا سالانہ اجلاس ریاض میں منعقد ہوگا جس میں وزیراعظم نریندر مودی بھی خصوصی طور پر مدعو کئے گئے ہیں۔
یوم سَرسید
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغین 17 اکٹوبر کو محسن قوم و بانی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی تقریب یوم پیدائش جس بڑے اہتمام اور اعلیٰ پیمانے پر مناتے ہیں، یوم پیدائش کا یہ جشن صرف ہندوستان کے شہروں میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے ہر اس شہر میں منایا جاتا ہے جہاں جامعہ علیگڑھ کے سابق طلباء بستے ہیں۔ AMU ہندوستان کی واحد یونیورسٹی ہے جس کے سابق طلباء اپنی مادر علمی کے ساتھ اس قدر والہانہ محبت کرتے ہیں۔ ریاض میں جمعرات کی شب علیگڑھ مسلم یونیورسٹی المنائی اسوسی ایشن ریاض نے بھی حسب روایت شہر کی ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں 202 ویں یوم سرسید کا اہتمام کیا جس میں سینکڑوں کی تعداد میں علیگڑھ یونیورسٹی کے فارغ مرد و خواتین نے شرکت کی۔ اس تقریب میں سفیر ہند ڈاکٹر اوصاف سعید نے بحیثیت مہمان خصوصی اور ایک مقامی بزنس مین انجینئر فخر الشوّاف CEO آف البونی گروپ نے بحیثیت مہمان اعزازی شرکت کی۔ ابتداء میں اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اے فراح نے اپنے ابتدائی کلمات کے ساتھ مہمانان کو شہ نشین پر مدعو کیا اور تقریب کی نظامت کے لئے مائیک ڈاکٹر فیصل زیدی کے حوالے کیا۔ محفل کا آغاز قاری منصور کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ انجینئر سید محمد مطیب صدر اسوسی ایشن نے مہمانان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے تعلقات کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ اُنھوں نے یاد دلایا کہ AMU کا میڈیکل کالج کنگ سعود کے گرانقدر عطیہ سے 1955 ء میں قائم ہوا تھا۔ اُنھوں نے سعودی عرب کی جدید خطوط پر ترقی کے منصوبے ’’ویژن 2030‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس منصوبے کی بدولت جو ترقیاتی پراجکٹس شروع کئے گئے ہیں اس سے علیگز سمیت تمام غیر ملکی مستفید ہورہے ہیں۔
مہمانان اعزازی انجینئر فخر الشوّاف CEO البونی گروپ نے محفل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مملکت میں علیگڑھ کے فارغین ایک بڑی تعداد میں برسرکار ہیں اور مملکت کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ادا کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ مجھے چند علیگز کی قربت سے اندازہ ہوا کہ جامعہ علیگڑھ میں تعلیم کے ساتھ طلباء کی مکمل شخصیت سازی کی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں دنیا کے کئی ممالک میں علیگز کامیابی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔مہمان خصوصی ڈاکٹر اوصاف سعید، سفیر ہند برائے سعودی عرب نے اپنے خطاب میں کہاکہ سرسید احمد خاں ایک عظیم مصلح قوم تھے۔ انھوں نے وقت کی ضرورت کے مطابق انگریزی اور سائنس کی تعلیم حاصل کرنے پر زور دیا۔ اُنھوں نے یہ بھی کہاکہ قرآن حکیم کا پہلا حکم پڑھنا یا علم حاصل کرنا ہے کیوں کہ علم ہی انسان کی ہر سطح پر کامیابی کا ضامن ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر اوصاف نے کہاکہ سرسید کے لئے سب سے اچھا خراج علیگڑھ تحریک کو زندہ رکھنا اور آگے بڑھانا ہے۔ ان کی زندگی کا دوسرا بڑا مقصد بین مذاہب اتحاد اور جذبۂ اُخوت کو فروغ دینا تھا۔ ڈاکٹر اوصاف نے کہاکہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے سرسید کو ’’علم کا پیام بر‘‘ کہا تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ میرا تعلق حیدرآباد سے ہے اور علیگڑھ اور حیدرآباد کے درمیان تعلقات بڑے قدیم ہیں۔ نظام آف حیدرآباد نواب میر عثمان علی خاں نے اس جامعہ کے قیام اور اس کے مقصد کی ہمیشہ حمایت کی اور بڑے پیمانے پر اس کی مالی اعانت بھی کی۔
ہند ۔ سعودی تعلقات کے استحکام اور ترقی میں دونوں ممالک کے قائدین کے حالیہ دوروں کا ذکر اور اس کے ثمرات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر اوصاف سعید نے بتایا کہ ماہ رواں کے اواخر میں وزیراعظم ہند نریندر مودی پھر ایک بار مملکت کا دورہ کریں گے۔ سفیر ہند نے یہ بھی کہاکہ ہندوستان کی جانب سے سعودی عرب میں اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کرنے کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں تیزی سے جاری ہیں۔اس موقع پر یوم سرسید کے سلسلے میں منعقدہ تقریری مقابلوں میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے والے انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض اور نیو مڈل ایسٹ انٹرنیشنل اسکول کی طالبات کو انعامات سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ صحافتی خدمات پر سینئر صحافی محمد غضنفر علی خاں کو اور سماجی خدمات کے اعتراف میں سلمان خالد کو یادگاری مومنٹوز پیش کئے گئے۔ آخر میں اسوسی ایشن کے نائب صدر ہمایوں ہاشمی نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔٭
[email protected]
