ریاض : سعودی کابینہ نے مشرق وسطی میں مستقل بنیادوں پرقیام امن کے لیے بین الاقومی قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔کابینہ کا اجلاس ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت جدہ میں ہوا ہے۔سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق اجلاس کے آغاز میں ولی عہد مملکت نے اراکین کابینہ کو شاہ اردن اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا۔کابینہ نے اس حوالے سے سعودی، انڈین مشترکہ کونسل کے دوسرے اجلاس کے نتائج اور دونوں دوست ممالک کے مابین اقتصادی و تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو سراہا۔وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے اجلاس کے بعد بتایا ’اراکین کابینہ نے علاقائی اور عالمی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے عالمی خوشحالی اور فروغ امن کے حوالیسے درپیش چلیجنز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی طورپر کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کیا۔‘اجلاس نے زور دیا کہ ’مشرق وسطی کا امن اس بات کا متقاضی ہے کہ عالمی قراردادوں کے مطابق آزاد ریاست فلسطین کا قیام عمل میں لایا جائے جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق اور اس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔‘کابینہ نے جمہوریہ شام اقتصادی بہتری کے لیے مملکت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو بھی سراہتے ہوئے یقین دہانی کی کہ برادر ملک اور اسکے عوام کے بہتر مستقبل کے لیے کی جانے والی کوششیں جاری رہیں گی۔مقامی سطح پر کونسل نے سعودی عرب کے ویژن 2030 کی کامیابی کو سراہتے ہوئے اس بات پراپنے اطمینان کا اظہار کیا کہ وڑن کے اجرا کے 9 برسوں میں متعین کردہ اقدامات اور اہداف کو بہت حد تک حاصل کر لیا گیا۔کابینہ نے سعودی ویژن 2030 کی کابیابیوں کے حوالے سے سرکاری اداروں کی کوششوں کو سراہا۔ ویژن 2030 اپنے اہم اہداف کے حصول کے قریب ہے۔کونسل نے ولی عہد کی جانب سے ضرورت مند شہریوں کیلیے ہاوسنگ سکیم میں ایک ارب ریال کے عطیے کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے اسے عوام کیلیے بہترین عمل قرار دیا۔