نیویارک : یورپی ممالک کا کہنا ہے کہبیلاروس نے لوگوں کی زندگیوں کو سیاسی مقاصد کی خاطر داو پر لگا دیا ہے۔ بیلاروس کی حکومت کے حلیف ملک روس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ان الزامات کی تردید کی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس معاملے میں یورپی سوچ کے حامی ممالک میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، آئرلینڈ، ناروے، ایسٹونیا اور البانیا شامل ہیں۔ ان ممالک نے بیلاروس کی سرحد پر مہاجرین کو جمع کرنے کا ذمہ دار صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو قرار دیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے پولینڈ کے ساتھ سرحد پر نازک صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔ مغربی اقوام کی جانب سے سلامتی کونسل میں کہا گیا کہ بیلاروس نے اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے جس انداز میں انسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے، اس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔ ان ممالک کی جانب سے مزید کہا گیا کہ منسک حکومت اپنی سرحد سے متصل یورپی یونین کے رکن ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتی ہے۔ بیلاروس کے حلیف اور صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے حامی ملک روس نے مغربی اقوام کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں لغو قرار دیا۔ سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے قبل اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمیتری پولیانسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اقوام کی طرف سے ایسے الزامات لگائے جانے کے عمل کو اذیتی فعل اور کج روی ہی کہا جا سکتا ہے اور یہ بات یورپی یونین کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔