گھروں کی چھتوں کی تلاشی ‘ ڈرون کے ذریعہ نگرانی کا فیصلہ
سنبھل : اتر پردیش کے سنبھل میں 24 نومبر کو ہوئے تشدد کے بعد شہر کا ماحول رفتہ رفتہ معمول پر آ رہا ہے۔ جمعرات کو اسکول اور بازار کھل گئے۔ تاہم پولیس نے احتیاطی تدابیر کے طور پر دو دن کیلئے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ادھر تشدد کے بعد پہلی نماز جمعہ کے پیش نظر پولیس انتظامیہ ہائی الرٹ ہے۔ جامع مسجد کے اطراف کے گھروں میں ڈرونز کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ نماز جمعہ سے پہلے پولیس اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ چھتوں پر اینٹوں یا پتھروں کا ذخیرہ نہ ہو۔ اس کے علاوہ مذہبی رہنماؤں نے بھی اپیل کی ہے کہ لوگ جمعہ کی نماز گھر پر ادا کریں۔سنبھل میں تشدد کے بعد حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ چہارشنبہ کو پولیس اور میونسپل حکام اور ملازمین جامع مسجد کے علاقے میں پہنچے جہاں گھروں کی چھتوں کی تلاشی لی گئی۔ اس کے علاوہ ڈرون کے ذریعے بھی نگرانی کی گئی۔ چند مقامات کے علاوہ کہیں بھی پتھر نہیں ملے۔ انتظامیہ نماز جمعہ سے قبل حفاظتی انتظامات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ علاقے میں پولیس تعینات ہے اور سماج کے ذمہ داروں سے رابطہ کرکے حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔ نماز جمعہ کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔ مشترکہ ٹیم تشکیل دے کر تین سطحی سیکورٹی نظام تیار کیا ہے۔ ہر موڑ پر پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔ اس کے علاوہ مذہبی لیڈروں نے بھی اپیل کی ہے کہ کسی قسم کا احتجاج نہ کیا جائے اور ماحول پرسکون رہے۔ جامع مسجد سے پبلک ایڈریس سسٹم کے ذریعے بھی اعلان کیا گیا ہے کہ جہاں تک ہوسکے لوگ گھر پر ہی نماز ادا کریں۔
سنبھل جامع مسجد کمیٹی سپریم کورٹ سے رجوع ،آج سماعت
سنبھل (یو پی): سنبھل کی تاریخی شاہی جامع مسجد کمیٹی نے مقامی عدالت کے متنازعہ کمیشن سروے کیخلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے جس پر 29 نومبر جمعہ کو چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بنچ سماعت کرے گی۔ مسجد کمیٹی کے معروف ایڈووکیٹ فضیل احمد ایوبی سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے اور متنازعہ سروے کی مخالفت کی ہے۔ مقامی عدالت نے جلد بازی میں سروے کی اجازت دی اور ایک دن کے اندر اسے مکمل کر لیا گیا، ٹرائل کورٹ نے مسجد کے فریق کو سنے بغیر یکطرفہ حکم جاری کردیا، اس کے بعد دوبارہ اچانک صرف دو دن بعد بمشکل 6 گھنٹے کے نوٹس پر ایک اور سروے کیا گیا۔، اس دوران بڑے پیمانہ پر فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا۔اس طرح کے سروے سے ملک کے سیکولرازم اور جمہوری تانے بانے کو خطرہ لاحق ہے جس کو روکنا ضروری ہے۔
درخواست میں استدلال کیا گیا کہ اس سروے اور مقدمہ کو عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ کے ذریعہ فوری طور پر روک دیا جانا چاہئے۔ کمیٹی نے عرضی میں مزید کہا کہ ’غیر معمولی حالات کے پس منظر میں عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے پر مجبور ہیں‘۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشنا بشنوئی نے بتایا کہ سیول ڈریس میں بھی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔